Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

15 - 62
	 ؀۲	طالبِ علم کے لیے جنت کی راہ آسان کردی جاتی ہے اور فرشتے اُس سے خوش ہوکر اُس کے پیروں تلے اپنا پَر بچھا دیتے ہیں ۔
	 ؀۳	طالبِ علم کو محبوبیت کا وہ مقام حاصل ہوجاتا ہے کہ زمین وآسمان کی ہر مخلوق حتّی کے سمندر کی مچھلیاں بھی اُس کے لیے دعائے مغفرت کرتی ہیں ۔
	 ؀۴	عالم باعمل کی فضیلت اور برتری علم سے تہی دامن عابد وزاہد پر ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کو تمام ستاروں پر۔
	 ؀۵	علمائے کرام انبیاء کے وارث ہیں جنھوں نے درہم ودینار کی نہیں نبیﷺ کے علم وفکر کی میراث پائی ہے۔
٭٭٭٭
۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے
۝۳ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلٰى كُلِّ مُسْلِمٍ وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ وَاللُّؤْلُؤَ وَالذَّهَبَ۔ (رواہ ابن ماجہ)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت انسؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ علمِ دین حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور نااہلوں اور ناقدروں کو علم سکھانا ایسا ہے جیسے سوّروں کو ہیرے   موتی اور سونے کا ہار پہنانا۔
فائدہ:ہر مسلمان پر جس وقت جو فریضہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے عائد ہوتا ہےاُس فریضہ کا علم حاصل کرنا اس پر فرضِ عین ہے۔ اس میں کوتاہی کی تو گنہگار ہوگا۔ مثلاً بالغ ہوتے ہی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter