۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے
۶ وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ ۨ الخُدْرِيِّ ؓ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: لَنْ يَشْبَعَ المُؤْمِنُ مِنْ خَيْرٍ يَسْمَعُهُ حَتّٰى يَكُونَ مُنْتَهَاهُ الجَنَّةُ۔ (رواہ الترمذی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدریؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا مومن خیر کی بات سننے (یعنی علمِ دین حاصل کرنے) سے سَیر ہوتا ہی نہیں یہاں تک کہ جنّت ہی اُس کی منتہا ہوتی ہے۔
فائدہ:یہاں ”خیر“ سے مراد علم ہے جیسا کہ اِس سے پہلے گزر چکا کہ علم سراپا خیر ہے۔ اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ صاحب ایمان کا شیوہ یہ ہے کہ وہ نہ کبھی علم سے سیراب ہوتا ہے نہ کبھی حصولِ علم کا سفر ترک کرتا ہے یہاں تک کہ وہ موت کی آغوش میں پہنچ کر اپنی منزلِ مقصود جنّت کو پالیتا ہے۔ لہٰذا مومن کو زندگی بھر طالبِ علم بن کر رہنا چاہیئے۔
٭٭٭٭
۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے
۷ وَعَنِ الْحَسَنِؒ مُرْسَلًا قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللهِﷺ عَنْ رَجُلَيْنِ كَانَا فِيْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَحَدُهُمَا كَانَ عَالِمًا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ وَالْاٰخَرُ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ