Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

17 - 62
طرح راہِ خدا میں شمار ہوتا ہے۔ اِس لیے کہ جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیاروں کے ذریعہ کفّار ومشرکین کا مقابلہ کرکے دین اور اہلِ دین کو غالب کرنے کی کوشش کرتا ہے، اِسی طرح طالبِ علم بھی حصولِ علم کے بعد دلائل وبراہین کے ذریعہ ملحدین ومنکرین کے اعتراضات واشکالات کا دندانِ شکن جواب دے کر اعلاء کلمۃ اللہ کی کوشش کرتا ہے۔
لہٰذا طالبِ علم کو ہر وقت اِس بات کا استحضار رکھنا چاہیئے کہ وہ راہِ خدا میں ہے یعنی محاذ پر مورچہ بند ہے۔ اب اُس کی ذمّہ داریاں بھی بڑی نازک ہیں اور اُس کے درجات بھی بہت بلند ہیں ۔
٭٭٭٭
۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے
۝۵ وَعَنْ سَخْبَرَةَ الْاَزْدِیِّؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ طَلَبَ العِلْمَ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضٰى۔ (رواہ الترمذی والدارمی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت سخبرۃ ازدیؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے علمِ دین حاصل کیا، اُس کا یہ عمل اُس کے سابقہ گناہوں کا کفّارہ ہے۔
فائدہ:حصولِ علم کا سفر طالبِ علم کے لیے مسلسل کفّارۂ سیئات کا سبب ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ علمِ دین کا پڑھنا پڑھانا مستقل ایک عبادت ہے، اِس لیے کہ عبادت ہی کفّارۂ سیّئات ہوتی ہے۔ اب اگر طالبِ علم حصولِ علم کے ساتھ توبہ واستغفار کا بھی التزام کرلے تو اُس کے صغٖائر وکبائر سب معاف ہوجائیں گے۔
٭٭٭٭


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter