طرح راہِ خدا میں شمار ہوتا ہے۔ اِس لیے کہ جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیاروں کے ذریعہ کفّار ومشرکین کا مقابلہ کرکے دین اور اہلِ دین کو غالب کرنے کی کوشش کرتا ہے، اِسی طرح طالبِ علم بھی حصولِ علم کے بعد دلائل وبراہین کے ذریعہ ملحدین ومنکرین کے اعتراضات واشکالات کا دندانِ شکن جواب دے کر اعلاء کلمۃ اللہ کی کوشش کرتا ہے۔
لہٰذا طالبِ علم کو ہر وقت اِس بات کا استحضار رکھنا چاہیئے کہ وہ راہِ خدا میں ہے یعنی محاذ پر مورچہ بند ہے۔ اب اُس کی ذمّہ داریاں بھی بڑی نازک ہیں اور اُس کے درجات بھی بہت بلند ہیں ۔
٭٭٭٭
۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے
۵ وَعَنْ سَخْبَرَةَ الْاَزْدِیِّؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ طَلَبَ العِلْمَ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضٰى۔ (رواہ الترمذی والدارمی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت سخبرۃ ازدیؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے علمِ دین حاصل کیا، اُس کا یہ عمل اُس کے سابقہ گناہوں کا کفّارہ ہے۔
فائدہ:حصولِ علم کا سفر طالبِ علم کے لیے مسلسل کفّارۂ سیئات کا سبب ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ علمِ دین کا پڑھنا پڑھانا مستقل ایک عبادت ہے، اِس لیے کہ عبادت ہی کفّارۂ سیّئات ہوتی ہے۔ اب اگر طالبِ علم حصولِ علم کے ساتھ توبہ واستغفار کا بھی التزام کرلے تو اُس کے صغٖائر وکبائر سب معاف ہوجائیں گے۔
٭٭٭٭