Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

35 - 62
۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے
۝۱۸ وَ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنْ طَلَبَ العِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ العُلَمَاۗءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ۔ (رواہ الترمذی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت کعب بن مالکؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اِس مقصد سے علم حاصل کیا کہ علمائے دین کا مقابلہ کرے یا بےوقوفوں سے بحث اور جھگڑا کرے یا اِس کے ذریعہ لوگوں کو اپنی شخصیت کی طرف متوجہ کرے تو اُس شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائیں گے۔
فائدہ: شیطان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ کارہائے خیر سے متعلّق انسانوں کے دلوں میں مختلف فاسد نیتیں داخل کردے، تاکہ اُن کارہائے خیر کا ثواب جاتا رہے، بلکہ الٹا وہ چیزیں آدمی کے لیے باعثِ وبال ہوجائیں ۔ چنانچہ حصولِ علم سے متعلق بھی شیطان دل میں مختلف قسم کی فاسد نیّتیں داخل کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ حصولِ علم کا ثواب جاتا رہے۔
چنانچہ تحصیل علم کے دوران یہ فاسد خیال دل میں آسکتا ہے کہ ہم علم حاصل کرکے علمائے دین سے مناظرہ ومباحثہ کرکے اُن پر برتری ثابت کریں گے یا نادانوں اور جاہلوں پر اپنے علم کا رُعب قائم کریں گے یا لوگوں کو اپنا مُرید بنائیں گے۔ سینکڑوں اور ہزاروں لوگ ہمارے پیچھے چلنے والے ہوں گے۔ شہرت ومقبولیت حاصل کریں گے۔ رسول اللہﷺ نے واضح فرما دیا کہ اِس طرح کی کسی بھی فاسد نیّت سے علم حاصل کیا جائے گا تو یہ عمل آدمی کو جہنّم میں


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter