۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے
۱۸ وَ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنْ طَلَبَ العِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ العُلَمَاۗءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ۔ (رواہ الترمذی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت کعب بن مالکؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اِس مقصد سے علم حاصل کیا کہ علمائے دین کا مقابلہ کرے یا بےوقوفوں سے بحث اور جھگڑا کرے یا اِس کے ذریعہ لوگوں کو اپنی شخصیت کی طرف متوجہ کرے تو اُس شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائیں گے۔
فائدہ: شیطان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ کارہائے خیر سے متعلّق انسانوں کے دلوں میں مختلف فاسد نیتیں داخل کردے، تاکہ اُن کارہائے خیر کا ثواب جاتا رہے، بلکہ الٹا وہ چیزیں آدمی کے لیے باعثِ وبال ہوجائیں ۔ چنانچہ حصولِ علم سے متعلق بھی شیطان دل میں مختلف قسم کی فاسد نیّتیں داخل کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ حصولِ علم کا ثواب جاتا رہے۔
چنانچہ تحصیل علم کے دوران یہ فاسد خیال دل میں آسکتا ہے کہ ہم علم حاصل کرکے علمائے دین سے مناظرہ ومباحثہ کرکے اُن پر برتری ثابت کریں گے یا نادانوں اور جاہلوں پر اپنے علم کا رُعب قائم کریں گے یا لوگوں کو اپنا مُرید بنائیں گے۔ سینکڑوں اور ہزاروں لوگ ہمارے پیچھے چلنے والے ہوں گے۔ شہرت ومقبولیت حاصل کریں گے۔ رسول اللہﷺ نے واضح فرما دیا کہ اِس طرح کی کسی بھی فاسد نیّت سے علم حاصل کیا جائے گا تو یہ عمل آدمی کو جہنّم میں