قرآن مجید میں بھی اللہ تعالیٰ نے استعجاب کے لہجہ میں فرمایا: اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ اَنْفُسَکُمْ۔ (کیا تم لوگوں کو بھلائیوں کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو فراموش کردیتے ہو)
٭٭٭٭
۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے
۳۶ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَثَلُ عِلْمٍ لَا يُنْتَفَعُ، كَمَثَلِ كَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْہُ فِي سَبِيلِ اللهِ۔(رواہ احمد)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۸)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس علم سے فائدہ نہ اٹھایا جائے، اُس کی مثال اُس خزانہ کے مانند ہے جس میں سے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ نہ کیا جائے۔
فائدہ: رسول اللہﷺ نے اُس علم کو جس سے فائدہ نہ اٹھایا جائے یعنی جس پر آدمی نہ خود عمل کرے نہ اُس کو دوسروں تک پہنچائے اُس کو ایک ایسے خزانہ سے تشبیہ دی ہے جس کو کسی مصرف میں خرچ نہ کیا جائے۔ آدمی کے پاس مال ودولت کے انبار ہوں ، لیکن وہ صرف الماریوں کی زینت ہوں ، جمع کرکے رکھے گئے ہوں ، خرچ نہ کیے جاتے ہوں تو وہ بیکار ہیں ۔ اِسی طرح علم حاصل کرنے کے بعد اگر عمل کرکے اُس سے فائدہ نہ اٹھایا جائے اور اُس کی اشاعت