Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

31 - 62
۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی
۝۱۶ عَنْ وَاثِلَةِ بْنِ الْأَسْقَعِ ؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ فَأَدْرَكَهُ كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ فَإِنْ لَمْ يُدْرِكْهُ كَانَ لَهُ كِفْلٌ مِنَ الْأَجْرِ۔ (رواہ الدارمی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۶)
ترجمہ: حضرت واثلہ ابن اسقع؄ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص طلبِ علم میں لگا اور پھر اس نے علم حاصل کرلیا تو اُس کو دوہرا اجر ملے گا اور اگر وہ علم حاصل نہ کرسکا تو اُس کو ایک اجر ملے گا۔
فائدہ: طالبِ علم کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیئے۔ اگر حسب المقدور محنت ومشقّت کے باوجود وہ مطلوبہ درجہ کا علم حاصل نہیں کرنے پاتا ہے تب بھی وہ کامیاب وفائزالمرام ہے کہ محنتیں رائیگاں نہیں گئیں ۔ ایک درجہ اجر وثواب تو اس پر ملنا ہی ملنا ہے اور اگر مطلوبہ درجہ کا علم اُسے حاصل ہوجاتا ہے تو کیا کہنے! دوہرا اجر ہے، نور علیٰ نور ہے۔ گویا طالبِ علم حقیقتاً کبھی ناکام ونامراد نہیں ہوتا۔
٭٭٭٭
۝۱۷  اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے
۝۱۷ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضٰى عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ اُسْتُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعْمَتَهُ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter