۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت
۱۱ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قَالَ تَدَارُسُ الْعِلْمِ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ، خَيْرٌ مِنْ إِحْيَائِهَا۔ (رواہ الدارمی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۶)
ترجمہ: حضرت ابن عبّاسؓفرماتے ہیں کہ رات میں تھوڑی دیر علم کا پڑھنا پڑھانا رات بھر عبادت کرنے سے بہتر ہے۔
فائدہ: یہ حدیث بظاہر موقوف ہے کہ حضرت عبداللہ بن عبّاسؓکا قول اِس میں نقل کیا گیا ہے۔ لیکن حضرت عبداللہ بن عبّاسؓنے یہاں جو بات بیان فرمائی ہے وہ ایسی ہے کہ صحابی رسول اسے اپنی طرف سے بیان نہیں کرسکتے۔ لہٰذا یقیناً یہ بات آپ نے رسول اللہﷺ سے سن کر ہی بیان کی ہے۔ لہٰذا یہ حدیث حکماً مرفوع ہے۔
إِحْيَائِهَا سے مراد شب بیداری ہے یعنی پوری رات جاگ کر عبادتوں اور ریاضتوں میں مصروف رہنا۔
اِس حدیث میں بڑی بشارت ہے اُن لوگوں کے لیے جنھوں نے اپنے آپ کو علمی مشاغل سے وابستہ کررکھا ہے۔ اُن کا تھوڑی دیر کا یہ مشغلہ خواہ مطالعہ ومذاکرہ کی شکل میں ہو یا درس وتدریس، تصنیف وتالیف یا تحقیق وریسرچ کی شکل میں ہو، وہ رات بھر کی نفل عبادتوں سے بہتر ہے۔ کتنے خوش نصیب ہیں وہ طلبہ اور علماء جو حسب المقدور علمی مشاغل کے بعد رات میں سو رہے ہوتے ہیں ، لیکن اُن کا شمار شب بیداروں میں ہوتا ہے۔