Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

24 - 62
۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت
۝۱۱ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قَالَ تَدَارُسُ الْعِلْمِ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ، خَيْرٌ مِنْ إِحْيَائِهَا۔ (رواہ الدارمی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۶)
ترجمہ: حضرت ابن عبّاسؓفرماتے ہیں کہ رات میں تھوڑی دیر علم کا پڑھنا پڑھانا رات بھر عبادت کرنے سے بہتر ہے۔
فائدہ: یہ حدیث بظاہر موقوف ہے کہ حضرت عبداللہ بن عبّاسؓکا قول اِس میں نقل کیا گیا ہے۔ لیکن حضرت عبداللہ بن عبّاسؓنے یہاں جو بات بیان فرمائی ہے وہ ایسی ہے کہ صحابی رسول اسے اپنی طرف سے بیان نہیں کرسکتے۔ لہٰذا یقیناً یہ بات آپ نے رسول اللہﷺ سے سن کر ہی بیان کی ہے۔ لہٰذا یہ حدیث حکماً مرفوع ہے۔
 إِحْيَائِهَا سے مراد شب بیداری ہے یعنی پوری رات جاگ کر عبادتوں اور ریاضتوں میں مصروف رہنا۔
اِس حدیث میں بڑی بشارت ہے اُن لوگوں کے لیے جنھوں نے اپنے آپ کو علمی مشاغل سے وابستہ کررکھا ہے۔ اُن کا تھوڑی دیر کا یہ مشغلہ خواہ مطالعہ ومذاکرہ کی شکل میں ہو یا درس وتدریس، تصنیف وتالیف یا تحقیق وریسرچ کی شکل میں ہو، وہ رات بھر کی نفل عبادتوں سے بہتر ہے۔ کتنے خوش نصیب ہیں وہ طلبہ اور علماء جو حسب المقدور علمی مشاغل کے بعد رات میں سو رہے ہوتے ہیں ، لیکن اُن کا شمار شب بیداروں میں ہوتا ہے۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter