Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

16 - 62
نماز کا علم حاصل کرنا اور صاحبِ نصاب ہوتے ہی زکوٰۃ کا علم حاصل کرنا فرضِ عین ہوگا۔ اِس لیے کہ اس کے بغیر وہ اس فریضہ کو صحیح طور پر انجام نہ دے سکے گا۔ البتّہ تمام علومِ شرعیہ کا حاصل کرنا اور دین میں تفقّہ پیدا کرنا ”فرضِ کفایہ“ ہے۔ یعنی ہر شہر اور ہر علاقہ میں چند ایسے افراد ہوں جو علومِ شرعیہ سے اچھی طرح واقفیت رکھتے ہوں ۔ اگر پوری پوری بستی اور علاقہ میں کوئی بھی عالمِ دین نہ ہوتو سب گنہگار ہوں گے۔
علم کی ناقدری بڑا گناہ ہے اور علم کی ناقدری یہ ہے کہ طالبِ علم حصولِ علم میں خاطر خواہ محنت نہ کرے، اپنے علم پر عمل نہ کرے، اساتذہ کا، کتابوں کا اور وسائلِ علم کا ادب نہ کرے، گناہوں اور معصیتوں میں مبتلا رہے اور توبہ واستغفار نہ کرے، جاہ طلبی اور حصولِ دنیا کے لیے علم حاصل کرے وغیرہ۔ ایسے ناقدروں اور نااہلوں کو علم سکھانے کا کوئی فائدہ نہیں کہ وہ علم حاصل کرنے کے بعد بھی فسق وفجور اور دنیا طلبی میں لگے رہیں گے، جیسے خنزیر کو اگر سونے چاندی اور ہیرے موتی کے ہار بھی پہنا دیے جائیں تب بھی وہ غلاظت اور گندگی میں ہی رہنا پسند کرے گا۔
٭٭٭٭
۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے
۝۴ وَعَنْ أَنَس ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنْ خَرَجَ فِي طَلَبِ العِلْمِ فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللهِ حَتّٰى يَرْجِعَ۔ (رواہ الترمذی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت انسؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص علمِ دین حاصل کرنے کے لیے نکلے وہ اللہ کے راستہ میں ہے جب تک واپس نہ آجائے۔
فائدہ:طالبِ علم جب حصولِ علم کی نیت سے اپنے گھر سے نکلتا ہے تو وہ مجاہد فی سبیل اللہ کی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter