۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے
۲۱ وَعَنِ الْأَعْمَشِ ؒ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: اٰفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ وَإِضَاعَتُهُ أَنْ تُحَدِّثَ بِهِ غَيْرَ أَهْلِهِ۔ (رواہ الدارمی مرسلًا)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۷)
ترجمہ: حضرت اعمش (تابعی) فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ علم کی راہ میں سب سے بڑی مصیبت نسیان (یعنی بھول جانا) ہے اور اِس کا ضائع کرنا یہ ہے کہ تم اُس کو نااہل کے سامنے بیان کرو۔
فائدہ:ہر چیز کے حصول اور اُس کی بقا کے لیے کوئی نہ کوئی خاص رکاوٹ ہوتی ہے۔ جو ایک مصیبت بن جاتی ہے اور جب تک اُس رکاوٹ کو زائل کرکے اُس مصیبت سے چھٹکارا نہ حاصل کیا جائے وہ چیز نہ حاصل ہوسکتی ہے نہ اُس کا تحفّظ ممکن ہے۔ رسول اللہﷺ کے اِس ارشاد سے معلوم ہوتا ہے کہ علم جیسی عظیم الشان نعمت کے حصول وبقا کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ومصیبت ”نسیان“ یعنی بھول جانا ہے۔ انسان بڑی محنت ومشقّت او جانفشانی سے علم حاصل کرے اور پھر اُسے بھول جائے، یہ اُس کے لیے بڑے نقصان اور خسارے کی بات ہے کہ ساری محنت پر پانی پھر گیا۔
رسول اللہﷺ نے راہِ علم کی اِس آفت ومصیبت کی نشاندہی فرماکر دراصل طالبین علم کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اِن چیزوں اور خصلتوں سے اجتناب کریں جو موجبِ نسیان ہیں ۔ تاکہ علم سے پورا پورا فائدہ اٹھایا اور پہنچایا جاسکے۔
نسیان پیدا کرنے والی سب سے بڑی چیز معصیت اور گناہ ہے۔ امام شافعیؒکا