پہنچا دے گا۔
اِس لیے طالبِ علم اور اصحابِ علم کو ہر وقت اپنے قلب کا جائزہ لیتے رہنا چاہیئے کہ کہیں اِس طرح کی کوئی فاسد نیّت اُن کے دل کے کسی گوشہ میں چھپی تو نہیں ہے۔ اگر ہے تو فوراً استغفار کریں ، تائب ہوجائیں اور اپنے قلب کا تصفیہ کرکے نیّتیں درست کرلیں ۔
٭٭٭٭
۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا
۱۹ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغٰى بِهِ وَجْهُ اللهِ لَا يَتَعَلَّمُهُ إِلَّا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَعْنِي رِيحَهَا۔ (رواہ احمد وابوداؤد وابن ماجہ)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے صرف دنیوی منافع کے لیے اُس علم کو حاصل کیا جس کے ذریعہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جاتی ہے، وہ شخص قیامت کے دن جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا۔
فائدہ: اِس حدیث سے ایک بات تو واضح ہوگئی کہ علمِ دین ہے ہی ایسی دولت کہ جس کو صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے حاصل کرنا چاہیئے۔
دوسرے یہ کہ درہم ودینار کا غلام بن کر آدمی اگر صرف دنیا کی چند کوڑیوں کی لالچ میں علم