Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

53 - 62
کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور دوسرا وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے علمِ دین عطا کیا ہو اور وہ اُس کے مطابق زندگی گزارتا ہو اور دوسروں کو بھی علمِ دین سکھاتا ہو۔
فائدہ:”حسد“ کہتے ہیں کسی کے حق میں زوالِ نعمت کی تمنّا کرنے کو۔ یہ بالاتفاق حرام ہے۔ البتّہ حسد کا لفظ غبطہ یعنی رشک کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے اور یہاں حدیث میں وہ اِسی معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔
”غبطہ“ کہتے ہیں اِس کو کہ آدمی کسی کے حق میں زوالِ نعمت کی تمنّا تو نہ کرے البتّہ یہ تمنّا کرے کہ فلاں شخص کو جو نعمت ملی ہے، مجھے بھی مل جائے۔ اِس میں کوئی حرج نہیں ۔
رسول اللہﷺ نے جن دو - ۲ لوگوں کو رشکِ خلائق قرار دیا، اُن میں ایک وہ عالمِ دین ہے جو اپنے علم پر عمل بھی کرتا ہے اور دوسروں کو علم کی یہ دولت تقسیم بھی کرتا ہے۔ اِس معلوم ہوا کہ عالم اگر باعمل ہے اور معلّم بھی ہے تو قابل صد رشک ہے۔
٭٭٭٭
۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے
۝۳۴ وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍوؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: إِنَّ اللهَ لَايَقْبِضُ العِلْمَ اِنْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ العِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاۗءِ، حَتّٰى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوْسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوْا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوْا وَأَضَلُّوْا۔ (متفق علیہ)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۳)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو؄ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ علم کو اِس طرح


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter