ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسولﷺ کا مسجدِ نبوی علی صاحبہا الصلاۃ والسلام میں دو مجلسوں پر گزر ہوا تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دونوں مجلسوں میں خیر ہے۔ البتّہ اُن میں سے ایک مجلس دوسری مجلس سے افضل ہے۔ پھر آپﷺ نے ذاکرین کی مجلس کی طرف اشارہ کرکے فرمایا اِس مجلس کے لوگ اللہ کے ذکر اور دعا میں مشغول ہیں اور اُس کی طرف لو لگائے ہوئے ہیں ۔ پس اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اِن کو عطا فرمائے نہ چاہے تو محروم رکھے۔ (پھر اہلِ علم کی مجلس کی طرف اشارہ کرکے فرمایا) اور جہاں تک اِن لوگوں کا معاملہ ہے تو یہ علمِ دین سیکھ رہے ہیں اور جاہلوں کو سکھلا رہے ہیں ۔ لہٰذا یہ اُن ذاکرین سے افضل ہیں اور میں بھی معلّم ہی بناکر بھیجا گیا ہوں ۔ چنانچہ آپﷺ اِن کے ساتھ بیٹھ گئے۔
فائدہ: ذکر کے مقابلہ میں علم اور ذاکرین کے مقابلہ میں اہلِ علم کی برتری اور افضلیت اِس حدیث سے ظاہر ہے۔
٭٭٭٭
۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے
۲۳ وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِﷺ يَقُولُ إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْحٰى إِلَيَّ أَنَّهُ مَنْ سَلَكَ مَسْلَكًا فِي طَلَبِ الْعِلْمِ سَهَّلْتُ لَهُ طَرِيقَ الْجَنَّةِ وَمَنْ سَلَبْتُ كَرِيْمَتَيْهِ أَثَبْتُهُ عَلَيْهِمَا الْجَنَّةَ وَفَضْلٌ