۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت
۲۸ وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِؓ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَا حَدُّ الْعِلْمِ إِذَا بلغهُ الرَّجُلُ كَانَ فَقِيهًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنْ حَفِظَ عَلٰى أُمَّتِي أَرْبَعِينَ حَدِيثًا مِنْ أَمْرِ دِينِهَا بَعَثَهُ اللهُ فَقِيهًا وَكُنْتُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَافِعًا وَشَهِيدًا۔ (رواہ البیھقی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۶)
ترجمہ: حضرت ابودرداء سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ سے دریافت کیا گیا کہ علم کی وہ کون سی حد ہے کہ جس تک پہنچنے سے آدمی فقیہ ہوجاتا ہے؟ تو اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میری امّت تک دینی امور سے متعلق چالیس (۴۰) احادیث پہنچائے تو اللہ تعالیٰ آخرت میں اُسے فقیہ کی حیثیت سے اٹھائیں گے اور میں اُس کے لیے قیامت کے دن سفارشی اور گواہ ہوں گا۔
فائدہ:اِسی بشارت کے پیشِ نظر علمائے امّت کی ایک بڑی تعداد نے ہر زمانے میں مختلف انداز سے چالیس (۴۰) احادیث کے جمع کرنے اور امّت تک اُن کو پہنچانے کی سعی کی ہے۔ اللہ کرے کہ زیرِ نظر مجموعۂ چہل حدیث کے باعث راقم الحروف کا شمار بھی اُن ہی لوگوں میں ہوجائے، گو کہ اپنی نااہلی کے سبب اِس کا مستحق نہیں ، لیکن وہ کریم آقا اتنا مشفق ومہربان ہے کہ کھرے سکّوں کے ساتھ کھوٹا سکّہ بھی قبول کر لیتا ہے۔
اگر چالیس (۴۰) احادیث کی حفاظت واشاعت پر یہ وعدہ ہے تو جن محدّثین نے