کان سے تشبیہ دی ہے کہ جس طرح مٹی کے تودوں میں سونے، چاندی اور مختلف دھاتوں کے ذرّات پوشیدہ ہوتے ہیں ، اگر اُس مٹی پر صحیح ڈھنگ سے محنت کی جائے تو اُس سے خالص سونا چاندی اور مختلف دھاتیں برآمد کی جاسکتی ہیں ۔
اِسی طرح جو لوگ جاہلیت کی زندگی گزار رہے ہوں لیکن اُن میں فطری صلاحیتیں اور ہنرمندی بدرجۂ اتم ودیعت کی گئی ہیں اگر اُن پر صحیح ڈھنگ سے محنت کی جائے اور وہ کفر وشرک کو ترک کرکے اسلام کی آغوش میں آجائیں تو اُن کی فطری صلاحیتیں نہ ختم ہوں گی نہ ماند پڑے گی، بلکہ اُن میں مزید نکھار پیدا ہوجائے گا اگر وہ علمِ دین میں رسوخ پیدا کرلیں ۔ گویا علمِ دین حاصل کرنے سے انسان کی فطری صلاحیتوں میں چار چاند لگ جاتا ہے اور وہ اوجِ کمال تک پہنچ جاتا ہے۔
اِس سے معلوم ہوا کہ علمِ دین کی یہ خاصیت ہے کہ وہ انسان کی دیگر صلاحیتوں اور خوبیوں کو بھی جِلا بخشتا ہے۔
٭٭٭٭
۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں
۲۷ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ. (رواہ مسلم)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۲)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے