ہے اور اگر اُس سے بےپروائی برتی گئی تو وہ اپنے آپ کو بےنیاز کرلیتا ہے۔
فائدہ:عالمِ دین کی اصل شان یہی ہے کہ لوگ اپنی ضرورت لے کر اُس کے پاس آئیں ۔ وہ اپنی ضرورتیں لے کر لوگوں کے پاس نہ جائے۔ وہ ہمیشہ اپنے وقار کو ملحوظ رکھے۔ وہ لوگوں کی دینی ضرورت کو بھی پورا کرے اور حسب المقدور دنیاوی ضرورت کو بھی پورا کرے۔ اِس اعتبار سے لوگوں سے ملتا جلتا رہے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے لوگ اُس سے بےنیازی برتیں اور اپنے آپ کو اُس کی رہنمائی کا محتاج نہ سمجھیں تو وہ اپنے آپ کو اُن کے سامنے گراکر اپنے کو ذلیل نہ کرے، بلکہ خود بھی اُن سے بےنیازی برتے اور اپنے کام میں محو ومستغرق رہے۔
٭٭٭٭
۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے
۳۳ وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍؓقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: لاَ حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ اٰتَاهُ اللهُ مَالًا فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الحَقِّ وَرَجُلٌ اٰتَاهُ اللَّهُ الْحِكْمَةَ فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا۔ (متفق علیہ)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۲)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دو لوگوں کے علاوہ کسی سے حسد جائز نہیں (یعنی دو لوگ بڑے قابلِ رشک ہیں ) ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال ودولت سے نوازا ہو اور پھر اُس کو حق کی راہ میں خرچ