﷽
مقدّمہ
اللہ تعالیٰ نے اِس امّت کو خیر امّت کے لقب سے سرفراز فرمایا ہے اور ”کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ“ کا اعلان فرماکر امّت اور اس کے افراد کی قیمت وقامت اور اُن کی نافعیت کو قیامت تک کے لیے ثابت کردیا ہے۔ اِس عزّت وسعادت اور اہمیت وعظمت کو عملی طور پر انسانی دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم کتاب وسنّت کی تعلیمات کو ہمہ دم پیشِ نظر رکھیں اور ان پر عمل کرنے کو زندگی کا اہم ترین فریضہ تصوّر کریں ۔
اِسی ضمن میں امّت کے انفرادی اور اجتماعی جملہ معاملات میں حضور پاکﷺ کی تعلیمات کو مجموعی طور پر پیش کرنے کے لیے علمائے امّت اور محدّثینِ عظام نے حدیثِ پاک کے عظیم ذخیرہ کو جمع کرنے کا اہتمام کیا اور ان کو اصولِ حدیث کی روشنی میں پیش کرکے ایک عظیم اسلامی کتب خانہ تیار کیا اور عالم انسانی کو نورِ نبوّت سے منوّر کرنے اور قرآنِ کریم کے بحرِ ناپیدا کنار سے لعل وجواہر کو چننے کے لیے ہر طرح کی سہولتیں بہم پہنچائیں اور اُن کی اِن کاوشوں سے منزلِ مقصود تک پہنچنا ہر شخص کے لیے آسان ہوگیا۔
تاریخِ اسلام کے ہر دور میں اِس اہم پہلو کو مختلف سطح پر اجاگر کرنے کے لیے علمائے امّت نے مختصر اور مفصّل دونوں طریقوں سے اپنی علمی اور دینی طاقتوں کا بھرپور استعمال کیا اور عام افرادِ امّت کے لیے احادیث کے ذخیرہ سے چالیس موتی چن کر ”اربعینات فی الحدیث“