Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

21 - 62
فائدہ: طالبِ علمی کے زمانہ میں وفات پانے والے شخص کے لیے اِس حدیث میں بڑی بشارت ہے بشرطیکہ حصولِ علم میں اس کی نیت خالص تھی۔ وہ غلبۂ اسلام کی نیت سے یعنی خود اپنی زندگی اور دوسروں کی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو زندہ کرنے کی نیت سے علم حاصل کر رہا تھا، پھر اِسی حال میں اُس کی وفات ہوجاتی ہے تو وہ جنّت میں ایسے بلند وبالااور قابلِ رشک مقام پر فائز ہوگا کہ اُس کے اور حضراتِ انبیائے کرام؊ کے درمیان صرف ایک درجہ یعنی درجۂ نبوّت کا فرق ہوگا۔
کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو پوری زندگی طالبِ علم بن کر گزارتے ہیں کہ جب بھی موت آئے وہ اِس بشارت کے مستحق ہوں گے۔
حضرت عبداللہ بن مبارکؒسے کسی نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ آپ کو مطّلع فرمائیں کہ آج شام آپ کی وفات ہوجائے گی تو آپ اُس روز کون سا عمل کریں گے؟ ارشاد فرمایا کہ طلبِ علم کے لیے مستعد ہوجاؤں گا۔ اِس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور اقدسﷺ کو کسی اور چیز کی زیادتی کی طلب کا حکم نہیں دیا سوائے علم کے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:  قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔
٭٭٭٭
۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 
۝۹ وَعَنْ أَبِیْ هُرَيْرَةَؓ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِﷺ يَقُولُ: الدُّنْيَا مَلْعُوْنَةٌ وَمَلْعُوْنٌ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرَ اللهِ تَعَالٰی وَمَا وَالَاہُ وَعَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا. (رواہ الترمذی)
(بحوالہ ریاض الصالحین: حدیث ؀۱۳۸۲)


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter