Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

9 - 62
چیز کے اِس قدر فضائل ومنافع ہوں کیا اُس کے حصول میں ادنیٰ درجہ کی بےتوجّہی، غفلت اور جمود وتعطّل کی گنجائش ہوسکتی ہے اور ایسی قیمتی ولازوال دولت ہاتھ آنے کے بعد بھی احساسِ کمتری اور اپنے کو بےوزن وبےقیمت سمجھنے کا جواز باقی رہ سکتا ہے؟
لیکن پھر کیا بات ہے کہ اِس نعمتِ عظمیٰ اور دولتِ سرمدی کے حصول کے لیے طلبہ میں وہ جوش وخروش نہیں ، وہ حوصلہ اور اُمنگ نہیں ، عیش وآرام کو تَج اور لذّاتِ دنیویہ کو تَرک کردینے کا وہ جذبہ نہیں جو اس کا متقاضی ہے۔ حصولِ علم کی راہ میں مشقّتوں کو برداشت کرنے اور ہر قیمت پر اپنے نصب العین کو مقدّم رکھنے کا عزمِ محکم نہیں ! یہ سرد مُہری، یہ تھکی تھکائی طبیعتیں ، یہ بجھے بجھے چہرے اور بقولِ شاعر	؏
نہ زندگی نہ معرفت نہ یقیں 
آخر ایسا کیوں ہے؟
کیا جس شخص کی جیبیں سونے چاندی سے بھری جارہی ہوں اور جس کے دامن میں لعل وگہر جمع ہو رہے ہوں اُس کی پیشانی پر مایوسی کی سلوٹیں ہوسکتی ہیں ؟ اُس کی آنکھوں کی چمک کافور اور اُس کا دِل بےسرور ہوسکتا ہے؟ نہیں ، ہرگز نہیں ! لیکن پھر مدارسِ دینیہ کے طلبہ کے ساتھ یہ المیہ کیوں ہے؟
جواب صرف یہی ہے کہ وہ اب بھی اپنی ذات سے ناآشنا ہیں ، جس چیز کے حصول میں اپنی جوانیاں کھپا رہے ہیں اُس کی قدر وقیمت سے خود نابلد ہیں ۔ دل نے چاہا کہ ہر مدرسہ کے ہر طالبِ علم کی خدمت میں تحصیلِ علم کے فضائل پر مشتمل احادیثِ نبویہ کو ترجمہ ومختصر فوائد کے ساتھ ایک تحفہ کی شکل میں پیش کر دیا جائے یہ وہ احادیث ہیں جن کو وہ پڑھتے ضرور ہیں لیکن مستحضر نہیں رکھتے، جانتے ضرور ہیں لیکن اُن پر اذعان ویقین نہیں ، اِس امّید کے ساتھ کہ یہ تحفہ اُن کے دلوں میں ایک نئی حرارت اور رگوں میں ایک نیا جوش پیدا کردے گا اور دنیائے انسانیت کا یہ سب سے زیادہ مقدّس گروہ اپنے آپ کو پہچان لے گا اور اپنے مقام کو جان لے گا،	؏


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter