Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

43 - 62
اِس لیے کہ علم بذاتِ خود بھی مقصود ہے۔ بہت لوگ بڑی بےباکی سے کہہ دیتے ہیں کہ طلبہ کو حیض ونفاس کے مسائل پڑھا کر کیا حاصل، غلام اور باندیوں کے مسائل پڑھا کر کیا حاصل، فی الحال جہادِ شرعی کے مواقع نہیں تو ابوابِ جہاد پڑھا کر کیا حاصل وغیرہ وغیرہ۔
تو یاد رکھنا چاہیئے کہ علم بذاتِ خود بھی مقصود۔ محض اُس کے حصول پر مستقل اجر وثواب ہے، اگرچہ اُس پر عمل نہ کیا جاسکے، عمل کرلینے کے بعد اجر وثواب مزید برآں ہوگا۔
٭٭٭٭
۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے
۝۲۵ وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍوؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: اَلْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ، اٰيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ  وَمَا کَانَ سِوٰى ذٰلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ۔ (رواہ ابوداؤد وابن ماجہ)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۵)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو؄ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ علم حقیقتاً تین چیزوں کا نام ہے: آیتِ محکمہ، سنّتِ قائمہ اور فریضۂ عادلہ اور اِس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ زائد ہے۔ 
فائدہ:آیتِ محکمہ سے مراد قرآن مجید ہے۔ سنّتِ قائمہ سے مراد احادیثِ نبویہ علی صاحبہا الصلاۃ والسلام ہیں اور فریضۂ عادلہ سے مراد اجماع وقیاس ہیں ۔ اِس طرح رسول اللہﷺ نے جس چیز کو ”العلم“ قرار دیا، اس میں چاروں مصادرِ شرعیہ آگئے۔ علمِ دین کی ساری عمارت اِن ہی ستونوں پر قائم ہے۔ لہٰذا جس شخص نے اِن چیزوں کو سیکھ لیا اُس نے حقیقتاً علم حاصل کیا۔ اِن


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter