۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں
۳۹ وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ أَنَّ النَّبِيَّﷺ قَالَ: إِنَّ مَثَلَ الْعُلَمَاءِ فِي الْأَرْضِ، كَمَثَلِ النُّجُوْمِ فِي السَّمَاءِ، يُهْتَدٰى بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ، فَإِذَا انْطَمَسَتِ النُّجُومُ، أَوْشَكَ أَنْ تَضِلَّ الْهُدَاةُ۔ (رواہ احمد)
(بحوالہ منتخب احادیث ۲۷۵)
ترجمہ: حضرت انس بن مالکؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ علماء کی مثال آسمان کے اُن ستاروں کی طرح ہے جن سے خشکی اور تَری کے اندھیروں میں رہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ جب ستارے بےنور ہوجاتے ہیں تو اِس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ راستہ چلنے والے بھٹک جائیں ۔
فائدہ:رات کی تاریکیوں میں صحرا وبیاباں اور سمندروں کا سفر کرنے والے مسافروں کے لیے آسمان میں جگمگاتے ستاروں کا وجود بسا غنیمت ہوتا ہے کہ اُن کی مدد سے سمت کا تعیّن ہوتا ہے اور منزل کے رُخ کا پتہ چلتا ہے۔ اگر یہ ستارے ماند پڑجائیں تو گھٹاٹوپ اندھیروں میں آدمی بھٹک جائے۔
یہی مثال علمائے دین کی ہے کہ ضلالت وگمراہی کی تاریکیوں میں مانند ستارہ وہ جگمگا رہے ہوتے ہیں ، اگر اُن کی رہنمائی حاصل کی جائے تو آدمی گمراہیوں سے نکل کر منزل کا راستہ