رفع کریں گے اور جاہلوں کی تاویلوں کا ردّ کریں گے۔
فائدہ:اللہ تعالیٰ کو اپنا دین بےپناہ عزیز ہے۔ وہ اِس کی حفاظت وصیانت کے لیے ہر دور میں ایسے علمائے حق کو پیدا کرتا رہے گا جو دین میں تحریف کرنے والوں ، کج روی اختیار کرنے والوں اور من گھڑت تاویلات کرنے والوں کا ابطال کرکے دین کو اپنی اصلی شکل میں باقی رکھیں گے۔
یہ اہلِ علم کے لیے کتنے بڑے شرف اور اعزاز کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن سے اپنے دین کی حفاظت کا کام لیتا ہے۔ اِس سے علماء کی ذمّہ داری بھی معلوم ہوئی کہ جب بھی گمراہی کا کوئی دروازہ کھلے، اُس کے انسداد کے لیے اُن کو میدان میں آنا ہوگا۔
٭٭٭٭
۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے
۳۲ وَعَنْ عَلِیٍّ ؓ قَالَ قَالَ رَسوْلُ اللہِﷺ: نِعْمَ الرَّجُلُ اَلْفَقِیْہُ فِی الدِّیْنِ اِنْ اُحْتِیْجَ اِلَیْہِ نَفَعَ وَاِنِ اسْتُغْنِیَ عَنْہُ أَغْنٰی نَفْسَہُ۔ (رواہ رزین)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۶)
ترجمہ: حضرت علیؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کیا ہی بہتر ہے وہ شخص جو دین میں سمجھ رکھتا ہے۔ اگر اُس کے پاس کوئی حاجت لائی جائے تو وہ نفع پہنچاتا