پالے اور اگر ایسے علماء کے وجود سے دنیا خالی ہوجائے تو راہِ حق کے مسافر کو کوئی راستہ بتلانے والا نہ ہو۔
اِس حدیث سے علماء کی قدر ومنزلت کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ منارۂ نور ہیں ۔
٭٭٭٭
۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے
۴۰ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَكَمِؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: يَقُولُ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْعُلَمَاۗءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا قَعَدَ عَلَى كُرْسِيِّهِ لِفَصْلِ عِبَادِهِ: إِنِّيْ لَمْ أَجْعَلْ عِلْمِي وحِلْمِي فِيكُمْ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَغْفِرَ لَكُمْ عَلَى مَا كَانَ فِيكُمْ وَلَا أُبَالِيْ۔ (رواہ الطبرانی)
(بحوالہ منتخب احادیث ۲۷۴)
ترجمہ: صحابی رسول حضرت ثعلبہ بن حَکم سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کے لیے (اپنی شان کے مطابق) کرسی پر تشریف فرما ہوں گے تو علماء سے فرمائیں گے کہ میں نے اپنے علم اور حلم سے تمھیں اِسی لیے نوازا تھا کہ میں چاہتا تھا کہ تمھاری کوتاہیوں کے باوجود تمھیں معاف کردوں اور مجھ کو اِس کی کوئی پرواہ نہیں کہ تمھارے گناہ کتنے ہیں ۔
(یعنی تم چاہے کتنے ہی بڑے گنہگار ہو تمھیں بخشنا میرے نزدیک کوئی بڑی