حاصل کرے اور پھر اِس علم کو دنیوی منافع کی خاطر بیچتا پھرے تو رسول اللہﷺ کے ارشاد کے مطابق اُس کو جنّت کی خوشبو بھی نہ مل سکے گی اور جب جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گاتو جنّت میں داخل ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
اِس میں سخت مذمّت ہے مال کے حریص دنیادار علماء کی۔
٭٭٭٭
۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے
۲۰ وَعَنْ ابْنِ عُمَرَؓ قَالَ قَالَ رَسوْلُ اللہِﷺ: مَنْ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللهِ أَوْ أَرَادَ بِهِ غَيْرَ اللهِ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ۔ (رواہ الترمذی)
(بحوالہ معارف الحدیث: ۸/۵۱)
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمرسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ جس شخص نے غیراللہ کے لیے علم حاصل کیا اور اُس کے ذریعہ غیراللہ کو چاہا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے۔
فائدہ: اخلاصِ نیّت کب ضروری نہیں اور فسادِ نیّت کس کے لیے موجبِ دخولِ جہنّم نہیں ؟
طالبِ علم کو چاہیئے کہ حصولِ علم کے اِس سفر میں بہرِ صورت رضائے الٰہی کو مقدّم رکھے اور اللہ ہی کو اپنا مقصود ومطلوب جانے۔
٭٭٭٭