Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

27 - 62
۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا
۝۱۳ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ ؓ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِیَّﷺ وَهُوَ مُتَّكِیٌٔ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى بُرْدٍ لَهُ أحْمَرَ، فَقُلْتُ لَہُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنِّي جِئْتُ أَطْلُبُ الْعِلْمَ۔ فَقَالَﷺ: مَرْحَبًا بِطَالِبِ الْعِلْمِ، إِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ لَتَحُفُّهُ الْمَلَاۗئِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا، ثُمَّ يَرْكَبُ بَعْضُھُمْ بَعْضًا حَتّٰى يَبْلُغُوا السَّمَاۗءَ الدُّنْيَا مِنْ مُحَبَّتِھِمْ  لِمَا يَطْلُبُ۔ (رواہ الطبرانی)
(بحوالہ منتخب احادیث ؃۲۷۳)
ترجمہ: حضرت صفوان بن عسّال مرادیؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نبیٔ کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپﷺ اُس وقت اپنی سرخ دھاریوں والی چادر پر ٹیک لگائے تشریف فرما تھے۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! میں علم حاصل کرنے آیا ہوں ۔ آپﷺ نے فرمایا: طالبِ علم کو خوش آمدید ہو، طالبِ علم کو فرشتے اپنے پَروں سے گھیر لیتے ہیں اور پھر اِس کثرت سے آکر ایک کے اوپر ایک جمع ہوتے رہتے ہیں کہ آسمانِ دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور وہ اُس علم کی محبّت کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں ، جس کو یہ طالبِ علم حاصل کررہا ہے۔
فائدہ: رسول اللہﷺ کی ذات سراپا عمل تھی۔ آپﷺ جس بات کا حکم دیتے خود بھی اُس پر عمل کرتے، بلکہ اوروں سے بڑھ کر عمل کرتے۔ آپﷺ نے طلبہ کے حق میں خیر کی وصیّت فرمائی تو خود بھی اُن کے ساتھ ویسا معاملہ فرمایا۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter