Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

12 - 62
۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے
۝۱ عَنْ مُعَاوِیَۃَؓقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: مَنْ یُّرِدِ اللہُ بِہٖ خَیْرًا یـُفَقِّھْہُ فِی الدِّیْنِ وَاِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللہُ یُعْطِیْ۔ (متفق علیہ)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۲)
ترجمہ: حضرت معاویہؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں اُسے دین کی سمجھ عطا فرماتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ میں محض تقسیم کرنے والاہوں عطا کرنے والا تو اللہ ہی ہے۔
فائدہ:”خیر“ ایک ایسا جامع لفظ ہے جس میں ہر طرح کی بھلائی اور اچھائی شامل ہے۔ نیز لفظ خیر پر تنوین تفخیم (یعنی کثرت) کے لیے ہے۔
حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی کو دنیا اور آخرت دونوں جہاں کی بھلائیاں عطا کرنا چاہتے ہیں تو اُسے حصولِ علمِ دین کی راہ پر ڈال دیتے ہیں اور پھر اپنے فضل سے اُسے علم میں رسوخ وگہرائی عطا فرماتے ہیں ۔ طالبِ علم اگر اس ارادۂ الٰہی کو سمجھ لے تو حصولِ علم کے لیے ہر طرح کی قربانی دینا اُس کے لیے آسان ہوجائے گا کہ ایک بہت بڑا خیر اُس کا مقدّر بننے والا ہے۔
اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللہُ یُعْطِیْ  کا مفہوم یہ ہے کہ علمِ دین کی تقسیم تو رسول اللہﷺ کے ذریعہ ہوئی، لیکن یہ ہے عطیۂ ربّانی۔ آپﷺ نے اپنے صحابہ کے درمیان اِس علم کو تقسیم فرمایا اور صحابہ سے نسل در نسل یہ دولت منتقل ہوتی رہی۔ لیکن اِس علم کا فہم، اِس میں تفقّہ، گہرائی وگیرائی اور اس پر


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter