Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

30 - 62
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا دو بھوکے اور حریص کبھی سیر نہیں ہوتے۔ ایک علم کا بھوکا اور حریص کہ کبھی اُس سے سیر نہیں ہوتا اور دوسرا دنیا کا بھوکا اور حریص کہ اُس کا پیٹ دنیا سے کبھی بھرتا ہی نہیں ۔
فائدہ: دو - ۲ چیزوں کے حریص ایسے ہیں کہ اُن کی حرص وطمع کبھی ختم نہیں ہوتی۔ ایک دنیا کا حریص کہ جتنی بھی دنیا مل جائے، ھَلْ مِنْ مَّزِیْدٍ کی صدا بلند کرتا ہے اور دوسرے علمِ دین کا حریص کہ جس قدر علم حاصل ہوتا ہے اتنی ہی اُس کی لالچ اور طمع بڑھتی جاتی ہے۔ یہ اِس وجہ سے بھی کہ عالم کو جتنا علم حاصل ہوتا اتنا ہی اُس کو اپنے جہل کا ادراک ہوتا ہے۔ جب کوئی نئی بات اُسے معلوم ہوتی ہے تو اُس کا جہل اُس کے سامنے آجاتا ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ میں اب تک اِس بات کو نہیں جانتا تھا تو نہ جانے کتنی ایسی باتیں ہوں گی جن کو میں نہیں جانتا۔ پس اُس کی طمع بڑھتی رہتی ہے۔
البتّہ یہ دونوں حریص برابر نہیں ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود؄ فرماتے ہیں کہ علمِ دین کا حریص اپنے حرص کی بدولت اللہ کی رضا اور خوشنودی میں بڑھتا جاتا ہے۔ جب کہ دنیا کا حریص اللہ سے سرکشی اور بغاوت میں بڑھتا جاتا ہے۔
چنانچہ دنیاوی چیزوں میں حرص وطمع امرِ قبیح وشنیع ہے۔ جب کہ دینی علوم میں حرص وطمع مطلوب ومحمود ہے۔ خود رسول اللہﷺ کو سکھلایا گیا کہ آپﷺ اپنے پروردگار سے علم میں زیادتی طلب کریں ، قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ (القرآن)
اِس لیے طالبِ علم کو چاہیئے کہ علم کے کسی درجہ پر بھی قناعت نہ کرے۔ بلکہ بلند سے بلندتر مقام تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہے،	؏
تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کرگیا
ورنہ گلشن میں علاجِ تنگیٔ داماں بھی تھا
٭٭٭٭


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter