فَعَرَفَهَافَقَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتّٰى اسْتُشْهِدْتُّ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيْءٌ، فَقَدْ قِيْلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتّٰى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْاٰنَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ، وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيْكَ الْقُرْاٰنَ قَالَ كَذَبْتَ وَلٰكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْاٰنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِیٌٔ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتّٰى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ كَذَبْتَ وَلٰكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَّادٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ۔ (رواہ مسلم)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۳)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلا شخص جس کے خلاف قیامت کے دن دوزخ میں ڈالے جانے کا فیصلہ ہوگا وہ ایک ایسا آدمی ہوگا جو (میدانِ جہاد) میں شہید کیا گیا ہوگا۔ چنانچہ اُس کو لایا جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ اُس کو بتلائیں گے کہ میں نے تجھے کیا کیا نعمتیں دی تھیں ، وہ اُن سب کا اقرار کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اُس سے پوچھیں گے، بتا! ان نعمتوں سے کیا کام لیا؟