ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
مال اُس کے سامنے قیامت کے دن ایک گنجے ناگ کی شکل میں لایا جائے گا جس کی آنکھ کے اُوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے (جو اُس سانپ کے شدید زہریلے ہونے کی نشانی ہے ) یہ سانپ اُس مالدار کے گلے میں قیامت کے روز طوق بن جائے گا پھر اس کا جبڑا پکڑ کر کہے گا : میں ہوں تیرا مال، میں ہوں تیرا خزانہ۔ پھر آنحضرت ۖ نے یہ آیت ِ شریفہ تلاوت فرمائی جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ''اور خیال کریں وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اس چیز پر جو اللہ نے ان کو دی ہے اپنے فضل سے کہ یہ بخل بہتر ہے ان کے حق میں، بلکہ یہ بہت بُرا ہے ان کے حق میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا ان کو گلوں میں وہ مال جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن۔ (٣)عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَامِنْ یَوْمٍ یُصْبِحُ الْعِبَادُ فِیْہِ اِلَّا مَلَکَانِ یَنْزِلَانِ فَیَقُوْلُ اَحَدُھُمَا اَللّٰھُمَّ اَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَّیَقُوْلُ الْآخَرُ اَللّٰھُمَّ اَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا ۔ ١ '' حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا کوئی بھی دن جس میں اللہ کے بندے صبح کرتے ہیں ایسا نہیں گزرتا کہ اُس میں آسمان سے دو فرشتے نازل نہ ہوتے ہوں اُن میں سے ایک یہ دعا کرتا ہے اے اللہ (نیک کام میں) خرچ کرنے والے کو نعم البدل عطا فرما اور دوسرا فرشتہ یہ دعا کرتا ہے اے اللہ کنجوسی کرنے والوں کو مالی نقصان سے دو چار فرما۔'' اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مالی حق ادا کرنے سے رُوگردانی خود مالی اعتبار سے بھی مفید نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وقتی طور پر جی خوش ہوجائے کہ ہم نے اتنا مال بچالیا مگر فرشتے کی مقبول بد دعا کے اثر سے جب مال کی بربادی لازم آئے گی یہ تو ساری خوشی سیکنڈوں میں کافور ہوجائے گی۔ ------------------------------١ بخاری شریف کتاب الزکوة رقم الحدیث ١٤٤٢ ، مسلم شریف رقم الحدیث ١٠١٠