ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
فتاوی حمادیہ میں ہے کہ جب غیر اللہ کو سجدہ کرے گا تو کافر ہوجائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے لیے پیشانی کو زمین پر رکھنا جائز نہیں ہے ۔ روضة العلماء میں ہے کہ سجدہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں ہے نیز فتاوی حمادیہ میں ہے کہ غیر اللہ کے لیے تواضع حرام ہے اور جب عقیدت رکھتے ہوئے حقیقةً غیر اللہ کو سجدہ کرے گا تو کافر ہو جائے گا۔ ''قبروں کی بے ادبی اور قبرستان میں دنیاوی کام : خلافِ شرع قبر کا احترام مثلاً بوسہ دینا یا اُس کے سامنے جھکنا یا سجدہ کرنا جائز نہیں ہے ایسے ہی قبر کی بے ادبی بھی جائز نہیں ہے۔ (١) آنحضرت ۖ کاارشاد ہے :لَا تَجْلِسُوْا عَلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تُصَلُّوْا اِلَیْھَا ۔ ''نہ قبروں پر بیٹھو، نہ قبروں کی طرف کونماز پڑھو۔'' (مسلم شریف) (٢) ارشاد ہوا : کوئی انگارے پربیٹھ جائے جس سے کپڑے جل جائیں اور کھال تک آگ پہنچ جائے یہ بہتر ہے اِس سے کہ کوئی شخص قبر پر بیٹھے۔ (مسلم شریف)(٣) قبروں کے اُوپر چلنا : نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ۖ اَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُوْرُ وَاَنْ یُّکْتَبَ عَلَیْھَا وَاَنْ یُّبْنٰی عَلَیْھَا وَاَنْ تُوْطَأَ۔ (ترمذی شریف ) ''آنحضرت ۖ نے منع فرمایا اِس سے کہ قبروں کوپختہ بنایا جائے اور اِس سے کہ قبروں پرلکھا جائے اور اِس سے کہ قبروں پر تعمیر بنوائی جائے اور اِس سے کہ قبروں پر چلا جائے۔'' (٤) قبرستان میں اُس پگڈنڈی یا راستہ پر چلنا بھی درست نہیں ہے جس کے متعلق خیال ہو کہ یہاں قبریں ہوں گی۔ (کما فی الفتاویٰ البزازیہ)وَجَدَ طَرِیْقًا فِی الْمَقْبَرَةِ وَھُوَ یَظُنُّ اَنَّہُ مُحْدَث لَا یَتَطَرَّقُ وَاِنْ لَّمْ یَقَعْ فِیْ ظَنِّہ فَلَا بَأْسَ بِہ ۔ (بزازیہ علی الھندیہ ج ٤ ص ٧١)