ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
زیادہ تعظیم ہے جس کی شریعت نے ہدایت نہیں کی چنانچہ آنحضرت ۖ یا خلفاء ِ راشدین رضی اللہ عنہم یا اور صحابہ کرام اِن میں سے کسی کے مزارِ مقدس پر کبھی بھی چادر نہیں چڑھائی گئی۔(٢) قبر کو تبرکًا چھونا بوسہ دینا چہرہ ملنا وغیرہ : فِیْ شَرْحِ عَیْنِ الْعِلْمِ لِلْقَارِیْ وَلَا یَمَسُّ اَیِ الْقَبَرَ وَلَا التَّابُوْتَ وَلَا الْجِدَارَ فَوَرَدَ النَّھْیُ عَنْ مِثْلِ ذَالِکَ لِقَبْرِہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَکَیْفَ بِقُبُوْرِ سَائِرَالْاَنَامِ وَلَا تُقَبَّلُ فَاِنَّہ زِیَادَة عَلَی الْمَسِّ فَھُوَ اَوْلٰی وَالتَّقْبِیْلُ مُخْتَص بِالْحَجَرِ الْاَسْوَدِ وَبِاَیْدِیْ الْاَنْبِیَائِ وَالْعُلَمَائِ وَالصُّلَحَائِ (انتھی) وَفِی الْاِحْیَائِ لَا یَمَسُّ الْقَبَرَ وَلَا یَتَقَبَّلُ۔ وَفِی الْجَامِعِ الصَّغِیْرِ لِلسُّیُوْطِیْ زُرِ الْقُبُوْرَ تُذَکِّرُ الْاٰخِرَةَ وَاغْسِلُ الْمَوْتٰی فَاِنَّ مُعَالَجَةَ جَسَدٍ خَاوٍ مَوْعِظَة بَلِیْغَة وَصَلِّ عَلَی الْجَنَازَةِ لَعَلَّ ذَالِکَ یُحْزِنُکَ فَاِنَّ الْحَزِیْنَ فِیْ ظِلِّ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ ۔ عن ابی ذر انتھی۔ وَقَالَ الْمَنَاوِیُّ فِیْ شَرْحِہِ الْمُخْتَصَرِ وَنُدِبَ زِیَارَةُ الْقُبُوْرِ اَیْ لِلرِّجَالِ وَتَغْسِیْلُ الْمَوْتٰی وَلٰکِنْ لَا یَمَسُّ لِقَبَرٍ وَلَا یُقَبِّلُہ فَاِنَّہ عَادَةُ النَّصَارٰی (انتھی)۔ وَقَالَ الْمَنَاوِیُّ فِیْ شَرْحِہ فِیْ مَوْضَعٍٍ اٰخَرَ فِیْ شَرْحِ حَدیْثِ '' کُنْتُ نَھَیْتُ عَنْ زِیَارَةِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْھَا '' اَیْ بِشَرْطِ اَنْ لَّا یَقْتَرِنَ بِذَالِکَ تَمَسُّح بالْقَبَرِ وَتَقْبِیْلُہ فَاِنَّہ کَمَا قَالَ السُّبْکِیُّ بِدْعَة مُنْکَرَة۔ انتھی۔ ١ ''ملا علی قاری کی مشہور اور مقبول کتاب'' شرح عین العلم ''میں ہے کہ کوئی بھی قبر ہو اُس کو (تبرک کی نیت سے) چھونا جائز نہیں ہے نہ تابوت کو نہ مزار کی دیوار کو کیونکہ آنحضرت ۖ کے مزارِ مقدس پر اِس جیسے کاموں کے کرنے سے ممانعت وارد ہوئی تو باقی مخلوق (اولیاء اللہ اور شہدائ) کی قبروں پر اِس جیسی حرکتوں کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے ؟ اور قبر کو بوسہ بھی نہ دیا جائے کیونکہ بوسہ دینے میں بہ نسبت چھونے کے احترام زیادہ ------------------------------١ مأة مسائل از حضرت شاہ اسحاق صاحب ص ٢٨