ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
کرتا ہے پھر اسی طرح فرائض سے پھر اخلاص سے اور پھر یقین سے ہٹانے کی طمع کرتا ہے (اور دین برباد ہوجاتا ہے) اس لیے انسان کو تمام اُمور میں وضو میں، نماز میں اور شریعت کے تمام کاموں میں حتی کہ خریدو فروخت میں آداب کی رعایت کرنی چاہیے۔ مشائخ نے ہمیشہ آداب و سنن کا خاص طور پر اہتمام کیا ہے ،حضرت امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے محض ایک ادب کے چھوٹ جانے کی وجہ سے چالیس سال کی نمازیں قضا کیں۔ ١ حضرت ابن سماعة سے نقل کیا گیا ہے فرماتے ہیں کہ میں چالیس سال تک تکبیر اُولیٰ کااہتمام کرتا رہا کبھی تکبیر اُولیٰ فوت نہ ہوئی مگر جس روز میری والدہ کا انتقال ہوا، نہ جماعت ملی نہ تکبیرِ اُولیٰ مجھے اِس کا بڑا قلق ہوا چنانچہ میں نے جماعت اور تکبیرِ اُولیٰ کی فضیلت حاصل کرنے کی غرض سے اس نماز کو پچیس بار دہرایا مگر اِس کے بعد بھی مجھے خواب میں بتایا گیا کہ جماعت کی فضیلت حاصل نہیں ہوئی۔ ٢مسواک کے اوقات : چونکہ مسواک صحیح واقوی قول کے مطابق سنن دین سے ہے اس لیے اس کا استعمال ہر وقت مسنون ہے۔ علامہ نووی رحمة اللہ علیہ نے بھی تمام اوقات میں مسواک کرنے کو مستحب لکھا ہے نیز حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے :اَلسِّوَاکُ سُنَّة فَاسْتَاکُوْا اَیَّ وَقْتٍ شِئْتُمْ ۔ ''مسواک کرنا سنت ہے پس جس وقت جی چاہے مسواک کرو'' مگر بعض اوقات میںاس کا استحباب مؤکدہ ہوجاتا ہے مثلاً دانتوں کے زرد ہوجانے کے وقت، قرآن و حدیث پڑھنے کے وقت، جماع سے قبل، مرنے سے پہلے، سونے اور بیدار ہوجانے کے وقت خواہ بد بو خاموش رہنے کے سبب یا زیادہ بولنے یا کسی بد بو دار چیز کھالینے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہو، بہر حال ان صورتوں میں مسواک کرنا مستحب ہے۔وضو میں مسواک : یہ مسئلہ اختلافی ہے عام فقہاء احناف کے نزدیک وضو کی سنت ہے اس لیے وضو میںضرور استعمال کیا جائے، امام شافعی رحمة اللہ علیہ کے نزدیک نماز کی سنت ہے اس لیے وہ نماز کے شروع میں ------------------------------١ مکتوبات مجدد الف ثانی ٢ الفوائد لبہیة الشیخ عبد الحئی