ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
بڑے سے بڑا قطب یا ولی بھی ادنیٰ سے ادنیٰ درجہ کے صحابی کے رُتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔ صحابہ کی یہ عظمت اور انُ کا یہ بلند مرتبہ و مقام در اصل اُن کے دلوں کی صفائی ہی کا مظہر ہے، اسی دل کی صفائی نے انہیں صدق واخلاص ،کمال اخلاق اور ایثار ومواخات کا وہ اعلیٰ انسانی جذبہ عطا کیا ہے جس کی مثال انسانی تاریخ میں پیش نہیں کی جا سکتی۔دل کے امراض : دل کے روحانی امراض بہت زیادہ ہیں جن کا اثر پوری انسانی زندگی پر پڑتا ہے ان میں چند امراض نہایت خطرناک ہیں اُن میں سے ہر ایک صرف ایک مرض نہیں بلکہ سینکڑوں امراض کے وجود میں آنے کاسبب ہے اس لیے ہر وہ مومن جو اللہ تعالیٰ سے شرم و حیا کی صفت سے متصف ہونا چاہتا ہے اُس پر لازم ہے کہ وہ اپنے قلب کو بالخصوص درج ذیل بنیادی امراض سے محفوظ رکھے۔ (١) دنیا کی محبت (٢) بغض و عداوت (٣) آخرت سے غفلت واقعہ یہ ہے کہ اگر مذکورہ امراض سے دل کو پاک کر لیا جائے تو انشاء اللہ روحانی اعتبار سے قلب پوری طرح صحت یاب ہوگا اور پورا جسم انسانی اطاعت خداوندی کے جذبے سے سرشار اور گناہوں سے محفوظ ہوجائے گا۔دنیا کی محبت : دنیا کی محبت انسان کی طبیعت میں داخل ہے ارشاد ِ خداوندی ہے : (زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوَاتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّھَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ) (ال عمران : ١٤) '' فریفتہ کیا ہے لوگوں کو مرغوب چیزوں کی محبت نے جیسے عورتیں اور بیٹے اور خزانے جمع کیے ہوئے سونے اور چاندی کے، اور گھوڑے نشان لگائے اور مویشی اور کھیتی۔'' اور یہ محبت ضروری بھی ہے اس کے بغیر نظام کائنات بر قرار نہیں رہ سکتا لیکن اگر یہ محبت اتنی زیادہ بڑھ جائے کہ انسان اپنے مقصد سے غافل ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے احکامات اور بندوں کے