ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُوْرِ ۔ ١ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے لعنت بھیجی زَوَّارَاتِ الْقُبُوْرِ پر۔آدابِ زیارت : قبریں نظر پڑیں تو کہو : اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَاِنَّا اِنْشَآئَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ۔ اَسْأَلُ اللّٰہُ تَعَالٰی لِیْ وَلَکُمُ الْعَافِیَةَ۔ ٢ یہ مختصر دعا ہے اور یہی دعائیں احادیث میں مروی ہیں۔ (٢) جس قدر ممکن ہو کلام اللہ شریف کی تلاوت کرو آنحضرت ۖ نے یٰسین پڑھنے کی فضیلت بیان فرمائی ہے ،یہ بھی روایت ہے کہ جو شخص سورہ اخلاص گیارہ مرتبہ پڑھ کر اُس کا ثواب مُردوں کو بخش دے تو جتنے مُردے وہاں مدفون ہیں اُن کی تعداد کے بموجب پڑھنے والے کو ثواب ملے گا۔ ٣ قبرستان کی گھاس یادرخت اُکھاڑنا یا کاٹنا بھی جائز نہیں ہے البتہ سوکھی گھاس کاٹ سکتے ہیں۔ ٤ممنوعات اور مکروہات (١) قبر پر چراغ جلانا : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ رسول اللہ ۖ نے لعنت فرمائی قبروں پر جانے والی عورتوں پر (جن کے سامنے زیارت ِ قبور کا اصل مقصد نہیں ہوتا، منت مانگنے چڑھاوا چڑھانے جیسے کاموں کے لیے جاتی ہیں) اور لعنت فرمائی آنحضرت ۖ نے اُن پر جو قبروں پر مسجد بناتے ہیں اور اُن پر جو قبروں پر چراغ رکھتے ہیں۔ قبروں پر چراغ رکھنا بھی ممنوع اور باعث ِ لعنت ہے کہ اِس سے کوئی فائدہ نہیں بے موقع اور بلا ضرورت خرچ ہے جو جائز نہیں یا قبر کی یا میت کی ایسی تعظیم ہے جس کی شریعت اجازت نہیں دیتی تو اس سے چادر وغیرہ چڑھانے کا بھی حکم معلوم ہو گیا کہ وہ بھی ممنوع اور باعث ِ لعنت ہے کیونکہ وہ بھی اسراف ہے اور چادر چراغ سے زیادہ قیمتی ہوتی ہے تویہ زیادہ اسراف ہے اور اس میں قبر یا میت کی ------------------------------١ احمد، ترمذی،ابن ماجہ، مشکوة ٢ فتح القدیر ج ١ ص ٤٧٣ ٣ دُر ِ مختار ٤ در ِ مختار