ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
حرص کا ایک مجرب علاج : حرص کے مرض کو ختم کرنے کے لیے اُن احادیث کو پیش ِ نظر رکھنا ضروری ہے جن میں دنیا کی مذمت وارد ہوئی ہے مثلاً ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ۖ نے ارشاد فرمایا :اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْکَافِرِ دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے ١ یعنی مومن کو دنیا میں اس طرح رہنا چاہیے جیسے ایک قیدی قید خانے میں رہتا ہے کہ قید خانہ کی کوئی چیز اُسے اچھی نہیں لگتی بلکہ وہ ہر قیمت پر قید سے باہر آنے کی تگ ودو کرتا رہتا ہے اسی طرح مومن کو دنیا میں رہتے ہوئے یہاں کی چیزوں سے لو لگانے اور اس کی حرص و طمع کے بجائے آخرت میں جانے کا سامان اور اسباب فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسی طرح ایک اور روایت میں حضور ۖ کا ارشاد ہے :مَنْ اَحَبَّ دُنْیَاہُ اَضَرَّ بِاٰخِرَتِہ وَمَنْ اَحَبَّ اٰخِرَتَہ اَضَرَّ دُنْیَاہُ فَاٰثِرُوْا مَا یَبْقٰی عَلٰی مَا یَفْنٰی۔ ٢ ''جو اپنی دنیا سے لگاؤ رکھے گا وہ اپنی آخرت کا نقصان کرے گا اور جو اپنی آخرت پسند کرے گا وہ اپنی دنیا گنوائے گا لہٰذا فنا ہونے والی دنیا کے مقابلے میں باقی رہنے والی آخرت کو ترجیح دو۔'' دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلہ میں سمندر کے ایک قطرہ کے برابر بھی نہیں ہے لہٰذا عقلمندی اور عاقبت اندیشی کا تقاضا یہ ہے کہ چند روزہ زندگی کے لیے حرص کر کے اپنی آخرت کو برباد نہ کیا جائے۔ اسی طرح حرص کو ختم کرنے کے لیے یہ یقین بھی بہت مفید ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے جو رزق پہلے سے متعین کردیا ہے وہ ہمیں بہرحال مل کر رہے گا اور ہماری موت اُس وقت تک نہیں آسکتی جب تک کہ ہم اپنے لیے مقدر کے ہر ہر لقمے کو حاصل نہ کر لیں۔ متعدد احادیث میںاس سلسلہ میں مضامین وارد ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں حرص کو ختم کر کے قناعت کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے جنابِ رسول اللہ ۖ ------------------------------١ مسلم شریف رقم الحدیث ٢٩٥٦ ٢ مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥١٧٩