ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
مِنْ نَارٍ فَاُحْمِیَ عَلَیْھَا فِیْ نَارِ جَھَنَّمَ فَیُکْوٰی بِھَا جَنْبُہ وَجَبِیْنُہ وَظَھْرُہ کُلَّمَا رُدَّتْ أُعِیْدَتْ لَہ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَةٍ حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیَرٰی سَبِیْلَہ اِمَّا اِلَی الْجَنَّةِ وَاِمَّا اِلَی النَّارِ۔ ١ ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت ۖ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ جو کوئی بھی سونے اور چاندی کا مالک اُس کا حق ادا نہ کرے گا (یعنی زکوة نہ دے گا) مگر یہ کہ قیامت کے دن اُس کے لیے آگ کے پترے تیار کیے جائیں گے جنہیں جہنم کی آگ میں تپا کر اُس کے پہلو، پیشانی اور پیٹھ کو داغا جائے گا اور جب ایک پتر تپایا جائے گا تو اُس کی جگہ دو بارہ لایا جائے گا ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی (اور یہ عمل اس کے ساتھ برابر جاری رہے گا) تا آنکہ بندوں کے درمیان فیصلے کی کار روائی پوری ہو، پھر اسے معلوم ہوگا کہ اس کا ٹھکانا جنت ہے یا جہنم۔ '' یہ روایت طویل ہے کہ اس میں آگے ذکر ہے کہ اگر وہ اپنے مملوکہ مویشوں اُونٹ گائے یا بکری کی زکوة نہ نکالے گا تو یہ جانور بڑے سے بڑے ہونے کی حالت میں اپنے مالک کو اپنے سینگوں پیروں اور کھروں سے روند ڈالیں گے۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (٢)عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَلَمْ یُوَدِّ زَکٰوتَہُ مُثِّلَ لَہ مَالُہ یَوْمَ الْقِیَامَةِ شُجَاعًا اَقْرَعَ لَہ زَبِیْبَتَانِ یُطَوَّقُہ یَوْمَ الْقِیَامَةِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِلَھْزَمَتَیْہِ یَعْنِیْ بِشِدْقَیْہِ ثُمَّ یَقُوْلُ اَنَا مَالُکَ ! اَنَا مَالُکَ ثُمَّ تَلَا : (وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ الخ ) ۔٢ ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ مال و دولت سے نوازے پھر وہ اُس کا حق ادا نہ کرے تو وہ ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب الزکوة رقم الحدیث ١٧٧٣ ٢ بخاری شریف رقم الحدیث ٤٠٣