ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
علامہ شعرانی کا عہد : علامہ شعرانی فرماتے ہیں کہ ہم سے ایک عام عہد حضور اکرم ۖ کی طرف سے یہ لیا گیا ہے کہ ہم ہر وضو کے وقت ہمیشہ مسواک کیا کریں اور اگر ہم سے مسواک اکثر کھوجاتی ہو تو دھاگے میں باندھ کر اپنی گردن میں یا اپنی پگڑی میں اگر پگڑی عرقیہ پر باندھی ہو لٹکالیں اور اگر قلنسوہ پر باندھی ہو تو بائیں کان کی جانب پگڑی میں لگالیں اور یہ ایک ایسا عہد ہے جس میں عام طور پر تجار، رؤسا، خدام سب ہی کوتاہی کرتے ہیںچنانچہ ان کے منہ کی بو گندی اور پلید ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے اللہ اور فرشتوں اور نیک مومنین کی تعظیم میں خلل واقع ہوتا ہے، میں نے سیّد محمد بن عفان اور سیّد شہاب الدین سے زیادہ مسواک پر ہمیشگی کرنے والا اور مسواک پر سب سے زیادہ حریص کسی کو نہیں پایا،یہ سب قوتِ ایمان اور اللہ و رسول کے احکامات کی تعظیم کرنے کا نتیجہ ہے حضور ِاکرم ۖ نے مسواک کی بہت تاکید فرمائی ہے ایک بار حکم کرنے پر اکتفا نہیں فرمایا، اس لیے اے بھائی مسواک کو لازم کر لے اور حضور اکرم ۖ کی سنت پر ثابت قدم رہ تاکہ تجھ کو اِس سنت کا ثواب حاصل ہوجائے کیونکہ ہر سنت کا ایک مخصوص درجہ ہے جو اُس سنت کو اپنائے بغیر حاصل نہیں ہوتا،جو جرأت کرنے والے لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اِس کا ترک کرنا جائز ہے اُن سے قیامت میں کہا جائے گا کہ یہ جنت کاایک درجہ ہے تجھ کو اِس درجہ سے محروم کرنا بھی جائز ہے، ابو القاسم نے اپنی کتاب خلع النعلین میںاس کی صاف طور پر تصریح کی ہے۔علامہ عینی کا اِرشاد : نیابة میں علامہ عینی فرماتے ہیں کہ ابو عمر نے کہا ہے مسواک کی فضیلت پر سب کا اتفاق ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں اور سب کے نزدیک مسواک کر کے نماز پڑھنا بلا مسواک کی نماز سے افضل ہے بلکہ اوزاعی نے تو مسواک کو آدھا وضو قرار دیا ہے اور بخاری شرح میں فرماتے ہیں کہ مسواک کے بے شمار فضائل ہیں میں نے معانی الآثار کی شرح میںپچاس سے زائد صحابہ سے اس کے فضائل کو نقل کیا ہے۔