ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیمحرف آغاز سید محمود میاںنَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ ! وطن ِعزیز اپنے قیام سے لے کر تا حال بحرانوں سے دو چار چلا آرہا ہے اور ہر بحران پہلے سے بڑے بحران کو جنم دے رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کے اساسی ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرپا رہے عام طور پر شخصی غلطیوں کے نقصانات قابلِ تلافی ہوتے ہیں لیکن اداروں اور جماعتوں میں افراد کی اکثریت اگر ایسے لوگوں پر مشتمل ہو جن کے پیش ِ نظر اپنا ذاتی مفاد ہو بس ، یا وہ بیرونی قوتوں کے اشاروں پر چلتے ہوئے ملک و مذہب دونوں ہی کی بنیادیں کھوکھلی کرنے پر تلے ہوئے ہوں تو پھر اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے بحرانوں پر قابو پانا کسی کے بس کی بات نہیں کیونکہ ان کی اکثریت اور ان کا اثرو رسوخ اداروں کا پہیہ جام کر دیتے ہیں وہ پھر گھومتا ہے تو ان ہی کی مرضی سے اور رُخ لیتا ہے تو ان ہی کا من پسند ، اس کا رُخ درست کرنے کی جب بھی کوئی کوشش کی جاتی ہے تو وہ اس کو روک دیتے ہیں اداروں کے علاوہ جتنی بڑی سیاسی پارٹیاں ہیں اُن میں بھی ان کی بھرمار ہے قادیانی ہوں یا آغاخانی ہر کوئی ان کی پارٹی میں شریک ہوسکتا ہے بڑا عہدہ حاصل کر سکتا ہے اس کو پارٹی کی طرف سے