ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
مسواک کرنے کو مسنون کہتے ہیں ،بعض فقہائِ احناف بھی نماز کے شروع میں مسواک کرنے کو مستحب کہتے ہیںاس لیے اگر نماز کے شروع میں مسواک کی جائے تو اس کا خیال ضرور رکھا جائے کہ خون نہ نکلے، خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے لہٰذا مسواک آہستہ آہستہ کی جائے اور صرف دانتوں پر کی جائے تاکہ خون نہ نکلے۔وضو میں مسواک کا وقت : بعض فقہاء کہتے ہیں کہ کلی کے وقت کی جائے، بعض کہتے ہیں کہ وضو کے شروع میں، دونوں قول راجح ہیں ہر دو پر عمل کی گنجائش ہے، بہتر یہ ہے کہ جس شخص کے دانتوں سے خون نکلتا ہو اُس کو وضو کے شروع میں اور جس کے خون نہ نکلتا ہو اُس کو کلی کے وقت کرنا چاہیے۔مسواک کی لکڑی : ہر قسم کی لکڑی سے مسواک کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ لکڑی نقصان دینے والی نہ ہو، جو زہریلی ہو اُس سے مسواک کرنا حرام ہے ، انار، بانس، ریحان اور چنبیلی کی لکڑی سے مسواک کرنا مکروہ ہے، سب سے بہترین لکڑی مسواک کے لیے پیلو کی ہے حضور اکرم ۖ نے اس کی تعریف فرمائی ہے اور خود آنحضرت ۖ نے اور صحابہ نے اس کی مسواک استعمال فرمائی ہے اس کے بعد زیتون کی لکڑی ہے کہ اس کی بھی حدیث شریف میں فضیلت آئی ہے اگر ان میں سے کوئی نہ ہو تو پھر تلخ لکڑی سے مسواک کرنا مسنون ہے۔ ١مسواک پکڑنے کا طریقہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ مسواک اس طرح پکڑنی چاہیے کہ کن اُنگلی مسواک کے نیچے کی طرف اور انگوٹھا اُوپر کی جانب مسواک کے منہ کے نیچے اور باقی اُنگلیاں مسواک کے اُوپر رہیں ٢ مٹھی میں دبا کر مسواک نہ کی جائے اس سے بواسیر پیدا ہوتی ہے ٣ نیز مسواک داہنے ہاتھ سے کی جائے کہ یہ بھی مستحب ہے۔ ٤ ------------------------------١ کذا فی القدیر وشیرہ ٢ فتاوی شامی ٣ کذا فی القہستا نی وشرح المنیہ ١٣ ٤ کذا فی المراتی۔