ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
واعظوں کی بے پروائی معصیت ہے : حدیث میں آیا ہے کہ'' جب لوگ معصیت میں مبتلا ہو جائیں اور ان میں ایسے لوگ بھی موجود ہوں جو ان کو معصیت سے روک سکتے ہیں مگر وہ کاہلی کریں اور ان کو معصیت سے منع نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان پر عذاب جلد نازل فرمائے گا۔'' حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ ایک ایسے قصبہ پر عذاب نازل ہو چکا ہے جس میں اٹھارہ ہزار مسلمان آباد تھے اور اُن کے اعمال انبیاء علیہم السلام جیسے تھے ١ مگر اتنا نقص تھا کہ اللہ کی نافرمانیاں دیکھ کر اُن کو غصہ نہ آتا تھا اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو چھوڑے ہوئے تھے لہٰذا ہلاک کر دیے گئے اگر تم کسی جگہ پر کوئی ناجائز کام ہوتا ہوا دیکھو گے اور خاموش بیٹھے رہو گے تو اُس گناہ میں تم بھی شریک سمجھے جائو گے کیونکہ غیبت کرنے والا اور سننے والا گناہ کے اندر دونوں برابر ہیں۔گناہگاروں سے میل رکھنا اور معصیت کے درجہ میں بیٹھنا : اسی طرح ریشمی لباس یا سونے کی انگوٹھی پہننے والے جس قدر گناہگار ہیں اُسی قدر اِن کے وہ یار دوست یعنی اِن کے پاس بیٹھنے والے مسلمان بھی گناہگار ہیں جو اِن کو ریشمی لباس اور طلائی اُنگشتری پہنے دیکھتے ہیں اور منع نہیں کرتے، اسی طرح ایسے مکانوں میں بیٹھنا جس کی دیواروں پر تصویریں ہوں یا ایسی مجلس میں شریک ہوناجہاں کوئی بدعت ہورہی ہو یا کسی مباحثہ یا مناظرہ کے ایسے جلسے میں جانا جہاں سب وشتم اور لغو مشغلہ ہو سب گناہ ہے پس خوب سمجھ لو کہ اِن گناہوں کے موقعوں سے صرف بچنا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ جب تک بے تامل نصیحت نہ کرو گے اور گناہوں سے اُن کو روک نہ دو گے اُس وقت تک عہدہ برا نہ ہوسکو گے۔ یہی سبب ہے کہ گوشہ نشینی بہتر سمجھی گئی اور جتایا گیا ہے کہ کثرت اختلاط(بہت میل جول)سے ضرور معصیت ہوتی ہے کیونکہ مسلمان کیسا ہی متقی کیوں نہ ہو جب تک ملامت کرنے والوں کی ملامت کا خوف دل سے نہ نکال دے اور گناہ ہوتا دیکھے تو اُس کو روک نہ دے ------------------------------١ یعنی قریب قریب تھے ورنہ انبیاء تک کسی کا عمل نہیں پہنچ سکتا۔