ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
چند مختلف آداب : (١) مسواک کا منہ نہ زیادہ نرم ہو، نہ زیادہ سخت، درمیانی درجہ کا ہونا چاہیے۔ (٢) مسواک کی لکڑی سیدھی ہونی چاہیے اس میں گرہ وغیرہ نہ ہو، ہاں ایک آدھ گرہ ہو تو مضائقہ نہیں ہے۔ (٣) مسواک کا اُنگلی کے برابر موٹا ہونا مستحب ہے۔ (٤) چت لیٹ کر مسواک کرنا مکروہ ہے، اس سے تلی بڑھ جاتی ہے۔ (٥) مسواک ابتداء ایک بالشت کے برا بر ہونا چاہیے بعد میں اگر کم ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔ اگر ایک بالشت سے زیادہ ہو تو شیطان اس پر سواری کرتا ہے۔ (٦) مسواک کھڑی کر کے رکھنی چاہیے، زمین پر نہ ڈالی جائے ورنہ جنون کا خطرہ ہے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص مسواک کو زمین پر رکھنے کی وجہ سے مجنون ہوجائے تو وہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے کہ یہ خود اس کی غلطی ہے۔ (٧) اگر مسواک خشک ہو تو اس کو پانی سے نرم کرنا مستحب ہے۔ (٨) کم از کم تین مرتبہ مسواک کرنی چاہیے اور ہر مرتبہ پانی میں بھگو نی چاہیے۔ (٩) وضو کے پانی میں مسواک داخل کرنا اگر اس پر میل کچیل ہو مکروہ ہے۔ (١٠) بیت الخلاء میں مسواک کرنا مکروہ ہے۔ (١١) مسواک دونوں طرف سے استعمال نہ کی جائے۔ (١٢) مسجد میں مسواک کرنا جائز ہے لیکن بذل المجہود میں لکھا ہے کہ مسواک کا استعمال مسجد میں مناسب نہیں ہے کیونکہ اس کے ذریعہ منہ کی گندگی دُور کی جاتی ہے اور گندگی کے ازالہ کے لیے مسجد محل نہیں۔