Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017

اكستان

56 - 66
 پیغمبر علیہ السلام کا معمول تھا کہ جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو مسجد میں نماز پڑھنے    کے بعد سب سے پہلے سیّدہ فاطمہ سے ملنے کے لیے تشریف لے جاتے، اس کے بعد ازاج مطہرات کے پاس رونق افروز ہوتے تھے، چنانچہ ایک مرتبہ آپ سفر سے واپس آکر سیّدہ فاطمہ کے مکان پر تشریف لے گئے تو صاحبزادی سیدہ فاطمہ مکان کے دروازہ پر استقبال کے لیے موجود تھیں، وہ اپنی جان سے زیادہ عزیز والد ماجد کو دیکھ کر بے تاب ہوگئیں، آپ کے چہرۂ انور اور آنکھوں کا بوسہ دیا اور  پھر بے اختیار روپڑیں، پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا: بیٹی  !  ''روتی کیوں ہو''  ؟  حضرت فاطمہ نے جواب دیا کہ میں آپ کو پراگندہ بال، تھکا ہوا دیکھ رہی ہوں اورآپ کے کپڑے بھی پرانے ہوچکے ہیں (اس لیے کہ اس وقت سفر سے واپسی کی وجہ سے جسد اطہر پر سفر کے اثرات نمایاں تھے جسے دیکھ کر حضرت سیّدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا دل بھر آیا) پیغمبر علیہ السلام نے جواب دیا کہ ''بیٹی ! رونے کی ضرورت نہیں، بات یہ ہے کہ تمہارے باپ کو اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری دے کر بھیجا ہے، وہ یہ ہے کہ رُوئے زمین پر کوئی کچا پکا گھر باقی نہ بچے جہاں دینِ اسلام داخل نہ ہوجائے اور دین ہر اُس جگہ پہنچ جائے جہاں تک رات آتی ہے۔'' (یعنی میں اِس حکم کی تعمیل میں یہ مشقتیں برداشت کررہا ہوں اس لیے اس پر غمزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے)۔(نساء فی ظل رسول اللہ حاشیہ عن الطبرانی والحاکم ٣٣٦)
خاتونِ جنت کا اعزاز  :
اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم   ۖ کے مرض الوفات میں آپ کے قریب سب ہی ازواجِ مطہرات حاضر تھیں، اسی درمیان سیّدہ فاطمہ چلتی ہوئی تشریف لائیں جن کے چلنے کا انداز ہوبہو پیغمبر علیہ السلام کی چال کے مشابہ تھا، جب آنحضرت  ۖ نے ان کو دیکھا تو ان کا یہ کہتے ہوئے استقبال کیا:  مَرْحَبًا بِابْنَتِْ (میری بیٹی کا آنا مبارک ہو) پھر آپ نے ان کو اپنی بائیں یا دائیں جانب بٹھالیا، اس کے بعد نبی اکرم علیہ الصلوٰة والسلام نے حضرت فاطمہ سے کان میں کچھ سرگوشی کی جس کو سنتے ہی حضرت فاطمہ بہت زیادہ رونے لگیں، جب رسول اللہ  ۖ نے ان کی بے قراری دیکھی تو آپ نے ان سے دوبارہ سرگوشی کی جس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فورًا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت 7 4
6 حیاتِ مسلم 10 1
7 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 10 6
8 مزارات پر حاضری : 10 6
9 آدابِ زیارت : 11 6
10 ممنوعات اور مکروہات 11 6
11 (١) قبر پر چراغ جلانا : 11 6
12 (٢) قبر کو تبرکًا چھونا بوسہ دینا چہرہ ملنا وغیرہ : 12 6
13 (٣) قبر کو سجدہ کرنا قبر کے سامنے جھکنا یا قبر کا طواف کرنا : 13 6
14 قبروں کی بے ادبی اور قبرستان میں دنیاوی کام : 15 6
15 (٣) قبروں کے اُوپر چلنا : 15 6
16 (٥) جوتے اُتار دینا : 16 6
17 عرس : 16 6
18 عید ، مستحباتِ عید ، تعلیم ِدین اور مدارس کی اہمیت 19 1
19 تبلیغ ِ دین 22 1
20 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 22 19
21 (٩) نویں اصل ...... امر بالمعروف و نہی عن المنکر 22 19
22 واعظوں کی بے پروائی معصیت ہے : 23 19
23 گناہگاروں سے میل رکھنا اور معصیت کے درجہ میں بیٹھنا : 23 19
24 (١) علماء کا گناہوں پر سکوت کرنا : 24 19
25 (٢) سخت ایذا کے قوی اندیشہ پر نصیحت چھوڑنا : 24 19
26 فصل اوّل : 25 19
27 فصل دوم ، واعظ کو عالم باعمل ہونا چاہیے 26 19
28 فضائلِ مسواک 27 1
29 مسواک صحابہ کرام کی نظر میں 27 28
30 نصف ِ ایمان : 27 28
31 مسواک پر مداومت : 27 28
32 مسواک اور فصاحت : 27 28
33 مسواک سے حافظہ میں اضافہ : 28 28
34 مسواک اور شفا : 28 28
35 فرشتوں کا مصافحہ : 28 28
36 دس خصلتیں : 28 28
37 مسواک کی اہمیت علماء کے نزدیک 29 28
38 حضرت شبلی کا واقعہ : 29 28
39 علامہ شوکانی کی تصریح : 29 28
40 علامہ شعرانی کا عہد : 30 28
41 علامہ عینی کا اِرشاد : 30 28
42 شیخ محمد کی تحریر : 31 28
43 مسواک کے آداب : 31 28
44 مسواک کے اوقات : 32 28
45 وضو میں مسواک : 32 28
46 وضو میں مسواک کا وقت : 33 28
47 مسواک کی لکڑی : 33 28
48 مسواک پکڑنے کا طریقہ : 33 28
49 مسواک کرنے کی کیفیت : 34 28
50 اُنگلی سے مسواک : 34 28
51 عورتوں کی مسواک : 35 28
52 مسواک کی دعا : 35 28
53 برش اور مسواک : 35 28
54 منجن کا استعمال : 35 28
55 چند مختلف آداب : 36 28
56 فوائد ِ مسواک : 37 28
57 چند مسئلے : 38 28
58 بقیہ : تبلیغ دین 39 19
59 دل کی حفاظت 40 1
60 دل کے امراض : 41 59
61 دنیا کی محبت : 41 59
62 حرص : 42 59
63 حرص کا ایک مجرب علاج : 44 59
64 بخل : 45 59
65 ایک عبرتناک واقعہ : 47 59
66 زکوة کی ادائیگی میں بخل کرنے والوں کے لیے بھیانک سزا : 49 59
67 محرم الحرام کی فضیلت 53 1
68 تنبیہ : 54 67
69 جگر گوشۂ رسول خاتونِ جنت سیّدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کی عفت ماٰبی 55 1
70 خاتونِ جنت کا اعزاز : 56 69
71 عفت ماٰبی کے سلسلہ میں حضرت فاطمہ کا نظریہ : 58 69
72 گھر کے کام کاج کے بارے میں حضرت فاطمہ کا طرزِ عمل : 59 69
73 آخری درجہ کی پاکبازی : 61 69
74 شرم سے ڈوب مرنے کا مقام : 62 69
75 گھر کی عورتوں کی بے حیائی پر خاموش رہنے والے ملعون ہیں : 63 69
Flag Counter