ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
دل کی حفاظت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،انڈیا ) ''دل'' انسانی جسم میں ''بادشاہ'' کی حیثیت رکھتا ہے سارے اعضاء دل کے بے گاری خادم اور اس کے اطاعت گزار ہیں لہٰذا اگر دل صحیح ہو تو سارے اعضاء سیدھے راستہ پررہیں گے اور دل بگڑ جائے تو تمام اعضاء غلط راستے پر چل پڑیں گے اسی بنا ء پر جنابِ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا :اَلَا وَاِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَةً اِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّہ وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہ اَلَا وَھِیَ الْقَلْبُ ۔ ١ ''خبردار رہو بدن میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے کہ اگر وہ درست ہے توسارا بدن درست رہے گا اور اگر وہ خراب ہو جائے گا تو سارا بدن خراب ہوجائے گا ، خبردار ! وہ( گوشت کا لوتھڑا ) یہی دل ہے۔'' اس لیے ضروری ہے کہ دل کو شریعت کے تابع بنایا جائے تاکہ دیگر اعضاء و جوارح غلط اور ناجائز اُمور کے ارتکاب سے محفوظ رہیں۔ قرآنِ کریم میں دل کی صفائی اور تزکیہ کو جناب ِ رسول اللہ ۖ کی بعثت کا اہم ترین مقصد شمار کیاگیا ہے ایک جگہ ارشاد ہے : (ھُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّیْنَ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہ وَیُزَکِّیْھِمْ ) ٢ ''وہی ہے جس نے اُٹھایا اَن پڑھوں میں ایک رسول اُن ہی میں کا، پڑھ کر سناتا ہے اُن کو اس کی آیتیں اور ان کو سنوارتا ہے۔'' چنانچہ نبی اکرم ۖ نے اپنی اس ذمہ داری کو باحسن وجوہ پورا فرمایا اور اپنے جاں نثار صحابہ کی ایسی تربیت فرمائی کہ ان کے قلوب مزکّٰی اور مجلّٰی ہوگئے کہ فرشتے بھی ان پر رشک کرنے لگے اور انہیں اعمالِ خیر اور عبادات میں لذت و حلاوت کی ایسی عدیم المثال کیفیت نصیب ہوئی کہ آج اُمت کا ------------------------------١ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٥٢ ٢ سُورة الجمعة : ٢