ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
ایکٹرس کے عمل کو اسلام کی طرف منسوب کیا جائے اور بے حیا مرد وعورت جیسے ہندوستان میں ہیں ویسے ہی پاکستان میں پائے جاتے ہیں مگر اسلام ایسے ہر عمل کے خلاف ہے اور اس کی سخت مذمت کرتا ہے۔ میں نے جواب دے کر اسے خاموش تو کردیا لیکن واقعہ یہ ہے کہ اِن بے غیرت اور بے حیا عورتوں نے اسلام کی عظمت پر دھبہ لگادیا ہے اور اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کو غیروں کی نظر میں دھندلا کردیا ہے، بلا شبہ یہ فلمی ایکٹرس اور کھیل کے میدان میں اُچھل کود کرنے والی خواتین اس حدیث کا عین مصداق ہیں جس میں پیغمبر علیہ ا لصلٰوة والسلام نے فرمایا تھا کہ ''ایسی عورتیں اُمت میں پیدا ہوجائیں گی جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوںگی اور جو خود اجنبی مردوں کی طرف مائل ہونے والی اور انہیں اپنی طرف رجھانے والیاں ہوںگی، ایسی عورتیں جنت میں جانا تو درکنار اُس کی خوشبو تک سے بھی محروم رہیںگی حالانکہ اُس کی خوشبو لمبی مسافت سے آنے لگتی ہے۔ (مسلم شریف ج٢ ص٢٠٥) ہماری خواتین کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ وہ کس کی ڈگر پر چل رہی ہیں ؟ فیشن ایبل اور ماڈرن بے غیرت عورتوں کے طریقہ پر جو جہنم تک پہنچانے والی ہیں یا وہ اُن مقدس خواتین کا راستہ اپنارہی ہیں جن کے کردار کو اپنانا بجائے خود جنت میں جانے کی ضمانت ہے ؟ اگر ہمارے اندر دین وایمان کی رمق باقی ہے تو ہمیں یقینا حیا باختہ عورتوں کے بجائے ازواجِ مطہرات اور صحابیات کو اپنا مثالی نمونہ اور آئیڈیل بنانا چاہیے اور عفت وعصمت اور تقویٰ وطہارت والی زندگی گزارنی چاہیے بالخصوص بچیوں کی ذہن سازی اس انداز میں کرنی چاہیے کہ اُن میں فیشن اور آرائش وزیبائش کے مقابلہ میں اُخروی کامیابی کے حصول کاجذبہ پیدا ہو اور عفت وعصمت کی اہمیت اُن کے دل ودماغ میں راسخ ہوجائے۔گھر کی عورتوں کی بے حیائی پر خاموش رہنے والے ملعون ہیں : نبی ٔ اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا کہ تین طرح کے لوگ جنت میں نہیں جائیںگے : (١) و ہ مرد جو عورتوں کے مشابہ لباس استعمال کریں(٢) وہ عورتیں جو مردوں جیسا لباس اختیار کریں (٣) اور دیوث شخص (یعنی جو اپنے گھر والوں کی بے حیائی دیکھ کر خاموش رہے)۔ ١ ------------------------------١ شعب الایمان ج ٧ ص١٦٧