ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
نے ایک نہایت پر تاثیر نسخہ تجویز فرمایا ہے جو درج ذیل ارشاد ِ گرامی میں موجود ہے آپ فرماتے ہیں :اِذَا نَظَرَ اَحَدُکُمْ اِلٰی مَنْ فُضِّلَ عَلَیْہِ فِی الْمَالِ وَالْخَلْقِ فَلْیَنْظُرْ اِلٰی مَنْ ھُوَ اَسْفَلُ مِنْہُ ۔ ١ ''جب تم میں کسی شخص کی نظر ایسے آدمی پر پڑے جسے مال یا صحت و تندرستی میں اس پر فضیلت حاصل ہو تو اُس شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے سے نیچے درجے کے آدمی پر نظر کرے۔'' عمومًا مال میں حرص کی بنیاد یہی ہوتی ہے کہ آدمی ہمیشہ اُوپر والوں کی طرف نظر کرتا ہے مثلاً تین کروڑ والا تو چار کروڑ والے پر نظر کرے گا، چار والا ہے تو پانچ والے پر نظر کرے گا اس طرح کسی بھی حد پر اُسے قناعت نصیب نہیں ہوتی، لیکن اگر آدمی اپنے سے نیچے والوں کو دیکھنے لگے تو شکر کا جذبہ بھی عطا ہوتا ہے اور حرص کا اصل سبب بھی ختم ہو جاتا ہے اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ اس مرض کا ہمارے دل سے خاتمہ ہو اور آخرت کے فوائد کو حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔بخل : دنیا کی محبت سے جو امراض پھیلتے ہیں اُن میںایک مہلک مرض ''بخل'' ہے جو انسان کو بہت سے اعمالِ خیر سے روکنے کا سبب بنتا ہے ایک حدیث میں جناب ِ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا :صَلَاحُ اَوَّلِ ھٰذِہِ الْاُمَّةِ بِالزَّھَادَةِ وَالْیَقِیْنِ وَھَلَاکُھَا بِالْبُخْلِ وَالْاَمَلِ۔ ٢ ''اس اُمت کی سب سے پہلی صلاح کا سبب یقین اور زہد (کے اوصاف) تھے اور اس میں بگاڑ کی ابتداء بخل اور ہوس سے ہوگی۔ '' بخیل مال کی محبت میںایسا مجبور ہوجاتا ہے کہ عقل کے تقاضے اور شرعی واضح حکم کے باوجود اُسے خرچ کرنا بہت سخت ترین بوجھ معلوم ہوتا ہے اُس کی اس کیفیت کو درج ذیل حدیث میں اس طرح واضح فرمایا گیا : ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥٢٤٢ ٢ الطبرانی فی الاوسط ج ٨ ص ١٦