ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
کرتی ہے، بچوں کی پیدائش بڑھاتی ہے، پل صراط پر سے کوندنے والی بجلی کی طرح (بہت جلد) اُتار دیتی ہے، بڑھاپے کو مؤخر کر تی ہے، نامہ ٔاعمال داہنے ہاتھ میں دلاتی ہے ،بدن کو اللہ کی اطاعت کے لیے قوت دیتی ہے، حرارت کو بدن سے دور کرتی ہے، پیٹھ کو مضبوط بناتی ہے ،کلمہ ٔ شہادت یاد دلاتی ہے، حالت ِ نزع کو بہت جلد ختم کردیتی ہے، دانتوں کو سفید منہ کو خوشبودار حلق اور زبان کو صاف کرتی ہے، رطوبت کے لیے قاطع ہے، بینائی کے لیے مفید حاجتوں کو پورا ہونے میں مدد کرتی ہے، قبر کو کشادہ بناتی ہے اور مردہ کے لیے غمخوار ہوجاتی ہے اور مسواک کرنے والوں کا ثواب اس کے نامہ ٔ اعمال میں لکھ دیا جاتا ہے اور اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور فرشتے اس کے بارے میں ہر دن کہتے ہیں کہ یہ (شخص) انبیاء علیہ السلام کا اقتدا کرنے والا ہے، ان کے نشانِ قدم پر چلتا ہے ان کی سیرت کا متلاشی ہے اور اس کی طرف سے دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں ،مسواک کرنے والا شخص دنیا میں (گناہوں) سے پاک صاف ہو کر جاتا ہے اور موت کا فرشتہ رُوح نکالنے کے لیے ان کے پاس اس صورت میںآتا ہے جس صورت میں اولیاء کے پاس آتا ہے۔ بعض عبارات میں ہے کہ جس صورت میں انبیاء علیہم السلام کے پاس آتا ہے اُسی صورت میں آتا ہے اور مسواک کرنے والا دنیا سے نہیں جاتا مگر اس وقت جبکہ حضور اکرم ۖ کے حوض ِ کوثر کی شراب نہ پی لے اور وہ ''رحیق ِ مختوم'' ہے (اور ان سب فوائد سے) بڑھ کر یہ ہے کہ اِس میں حق تعالیٰ کی رضا ہے اور منہ کی بھی صفائی ہے۔ '' علامہ زبیدی نے بھی شرح احیاء میں مسواک کے فوائد کو نقل کیا ہے اور علماء کی نظم بھی نقل کی ہے اکثر فوائد وہی ہیں جو ہم نے طحطاوی سے نقل کیے ہیں البتہ ایک فائدہ نیا ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ مسواک کرنے سے منی زیادہ پیدا ہوتی ہے۔چند مسئلے : مسئلہ : حنفیہ کے نزدیک روزہ کی حالت میں، زوال سے پہلے اور زوال کے بعد مسواک کا استعمال درست ہے خواہ مسواک تر ہو یا خشک۔