Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017

اكستان

47 - 66
ایک عبرتناک واقعہ  : 
 دورِ نبوی میں ایک شخص ثعلبہ بن اَبی حاطب تھا  ١  اُس نے نبی اکرم  ۖ  سے درخواست کی کہ آپ اس کے لیے مالی وسعت کی دعا فرمادیں، آپ نے فرمایا ''اے ثعلبہ تھوڑا مال جس کا تم شکرادا کر سکو وہ اُس زیادہ مال سے بہتر ہے جس کا تم حق ادا نہ کر سکو۔'' اُس نے پھر درخواست دہرائی تو آنحضرت  ۖ  نے فرمایا  :  اے ثعلبہ  !  کیا تو اللہ کے نبی کی حالت کی طرح اپنانے پر راضی نہیں  اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر میں چاہوں کہ سونے چاندی کے پہاڑ میرے ساتھ چلیں تو وہ چلنے پر تیار ہوجائیں (مگر مجھے یہ پسند نہیں) یہ سن کر ثعلبہ بولا  :  اُس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسولِ برحق بنا کر بھیجا ہے ، اگر آپ نے اللہ سے دعا کردی اور مجھے اللہ نے مال دے دیا تو میں ضرور حقدار کو اس کا حق ادا کروں گا تو آنحضرت  ۖ  نے دعا فرمائی  اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ ثَعْلَبَةَ مَالًا ''اے اللہ ! ثعلبہ کو مال عطا فرما'' چنانچہ ثعلبہ نے کچھ بکریاں پال لیں تو ان میں کیڑے مکوڑوں کی طرح  زیادتی ہوئی تا آنکہ مدینہ کی رہائش اس کے لیے تنگ پڑ گئی چنانچہ وہ آبادی سے ہٹ کر قریب کی ایک وادی میں مقیم ہو گیا اور صرف دن کی دو نمازیں ظہر اور عصر مسجد نبوی میں پڑھتا تھا بقیہ نمازوں میں نہیں آتا تھا پھر بکریاں اور زیادہ بڑھ گئیں کہ وہ وادی بھی تنگ پڑنے لگی تو وہ اور دُور چلا گیا کہ ہفتہ میں صرف جمعہ کی نماز کے لیے مدینہ آیا کرتا تھا حتی کہ یہ معمول بھی چھوٹ گیا، اب جو قافلے راستے سے گزرتے تھے ان سے مدینہ کے حالات معلوم کرنے ہی پر اکتفاء کرتا تھا۔ اسی دوران ایک روز آنحضرت  ۖ  نے صحابہ سے پوچھا کہ ''ثعلبہ کہاں ہے'' تو لوگوں نے بتایا کہ اُس نے بکریاں پالی تھیں وہ اتنی زیادہ بڑھیں کہ اُس کے لیے مدینہ میں رہنا مشکل ہو گیا چنانچہ وہ دُور چلا گیا ہے تو نبی اکرم  ۖ  نے تین مرتبہ فرمایا    یَاوَیْحَ ثَعْلَبَةَ(ہائے ثعلبہ کی تباہی) پھر جب صدقات وصول کرنے کا حکم نازل ہوا تو آنحضرت  ۖ  نے قبیلہ ٔ جہینہ اور بنو سلیم کے دو آدمیوں کو ثعلبہ اور ایک سلمی شخص کا صدقہ وصول کرنے بھیجا وہ دونوں  سفیر پہلے ثعلبہ کے پاس پہنچے اور اس سے زکوة کا مطالبہ کیا اور آنحضرت  ۖ  کی تحریر پڑھ کر سناء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت 7 4
6 حیاتِ مسلم 10 1
7 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 10 6
8 مزارات پر حاضری : 10 6
9 آدابِ زیارت : 11 6
10 ممنوعات اور مکروہات 11 6
11 (١) قبر پر چراغ جلانا : 11 6
12 (٢) قبر کو تبرکًا چھونا بوسہ دینا چہرہ ملنا وغیرہ : 12 6
13 (٣) قبر کو سجدہ کرنا قبر کے سامنے جھکنا یا قبر کا طواف کرنا : 13 6
14 قبروں کی بے ادبی اور قبرستان میں دنیاوی کام : 15 6
15 (٣) قبروں کے اُوپر چلنا : 15 6
16 (٥) جوتے اُتار دینا : 16 6
17 عرس : 16 6
18 عید ، مستحباتِ عید ، تعلیم ِدین اور مدارس کی اہمیت 19 1
19 تبلیغ ِ دین 22 1
20 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 22 19
21 (٩) نویں اصل ...... امر بالمعروف و نہی عن المنکر 22 19
22 واعظوں کی بے پروائی معصیت ہے : 23 19
23 گناہگاروں سے میل رکھنا اور معصیت کے درجہ میں بیٹھنا : 23 19
24 (١) علماء کا گناہوں پر سکوت کرنا : 24 19
25 (٢) سخت ایذا کے قوی اندیشہ پر نصیحت چھوڑنا : 24 19
26 فصل اوّل : 25 19
27 فصل دوم ، واعظ کو عالم باعمل ہونا چاہیے 26 19
28 فضائلِ مسواک 27 1
29 مسواک صحابہ کرام کی نظر میں 27 28
30 نصف ِ ایمان : 27 28
31 مسواک پر مداومت : 27 28
32 مسواک اور فصاحت : 27 28
33 مسواک سے حافظہ میں اضافہ : 28 28
34 مسواک اور شفا : 28 28
35 فرشتوں کا مصافحہ : 28 28
36 دس خصلتیں : 28 28
37 مسواک کی اہمیت علماء کے نزدیک 29 28
38 حضرت شبلی کا واقعہ : 29 28
39 علامہ شوکانی کی تصریح : 29 28
40 علامہ شعرانی کا عہد : 30 28
41 علامہ عینی کا اِرشاد : 30 28
42 شیخ محمد کی تحریر : 31 28
43 مسواک کے آداب : 31 28
44 مسواک کے اوقات : 32 28
45 وضو میں مسواک : 32 28
46 وضو میں مسواک کا وقت : 33 28
47 مسواک کی لکڑی : 33 28
48 مسواک پکڑنے کا طریقہ : 33 28
49 مسواک کرنے کی کیفیت : 34 28
50 اُنگلی سے مسواک : 34 28
51 عورتوں کی مسواک : 35 28
52 مسواک کی دعا : 35 28
53 برش اور مسواک : 35 28
54 منجن کا استعمال : 35 28
55 چند مختلف آداب : 36 28
56 فوائد ِ مسواک : 37 28
57 چند مسئلے : 38 28
58 بقیہ : تبلیغ دین 39 19
59 دل کی حفاظت 40 1
60 دل کے امراض : 41 59
61 دنیا کی محبت : 41 59
62 حرص : 42 59
63 حرص کا ایک مجرب علاج : 44 59
64 بخل : 45 59
65 ایک عبرتناک واقعہ : 47 59
66 زکوة کی ادائیگی میں بخل کرنے والوں کے لیے بھیانک سزا : 49 59
67 محرم الحرام کی فضیلت 53 1
68 تنبیہ : 54 67
69 جگر گوشۂ رسول خاتونِ جنت سیّدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کی عفت ماٰبی 55 1
70 خاتونِ جنت کا اعزاز : 56 69
71 عفت ماٰبی کے سلسلہ میں حضرت فاطمہ کا نظریہ : 58 69
72 گھر کے کام کاج کے بارے میں حضرت فاطمہ کا طرزِ عمل : 59 69
73 آخری درجہ کی پاکبازی : 61 69
74 شرم سے ڈوب مرنے کا مقام : 62 69
75 گھر کی عورتوں کی بے حیائی پر خاموش رہنے والے ملعون ہیں : 63 69
Flag Counter