ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
مَثَلُ الْبَخِیْلِ وَالْمُتَصَدِّقِ کَمَثَلِ رَجُلَیْنِ عَلَیْھِمَا جَنَّتَانِ مِنْ حَدِیْدٍ قَدْ اضْطُرَّتْ اَیْدِیْھِمَا اِلٰی ثُدَیْھِمَا وَتَرَاقِیْھِمَا فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ کُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ اِنْبَسَطَتْ عَنْہُ وَجَعَلَ الْبَخِیْلَ کُلَّمَاھَمَّ بِصَدَقَةٍ قَلَصَتْ وَاَخَذَتْ کُلُّ حَلْقَةٍ بِمَکَانِھَا ۔ (مسلم شریف ج ١ ص ٣٢٨ ، مشکوة شریف ج ١ ص ١٦٣) ''کنجوس آدمی اور صدقہ خیرات کرنے والے آدمی کی مثال ایسے دو شخصوں کی طرح ہے جو لو ہے کی دو زرہیں پہنے ہوئے ہوں جس کی (تنگی کی) وجہ سے اُن کے دونوں ہاتھ اُن کے سینے اور گردن سے چمٹ گئے ہوں، پس جب صدقہ دینے والا صدقہ دینا شروع کرتا ہے تو اُس کی زرہ کھلتی چلی جاتی ہے (انبساط کے ساتھ اپنا ارادہ پورا کرتا ہے) اور جب بخیل کچھ صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو زرہ کے سب اجزاء مل جاتے ہیں اور ہر ہر جوڑ اپنی جگہ پکڑ لیتا ہے (جس کی بنا پر بخیل کے لیے صدقہ کے ارادہ کو کوپورا کرنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے)۔'' ضروری اور واجبی جگہوں پر خرچ کرنے میں بخل کرنا قرآنِ کریم میں کافروں اور منافقوں کا عمل بتایا گیا ہے، بالخصوص زکوة فرض ہونے کے باوجود زکوة نہ نکالنا بد ترین عذاب کا موجب ہے ارشادِ خدا وندی ہے : (وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا یُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْھُمُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ o یَوْمَ یُحْمٰی عَلَیْھَا فِیْ نَارِجَھَنَّمَ فَتُکْوَابِھَا جِبَاھُھُمْ وَجُنُوْبُھُمْ وَظُھُوْرُھُمْ ھٰذَا مَاکَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِکُمْ فَذُوْقُوْا مَاکُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ ) (التوبة : ٣٤) ''اور جو لوگ سونا چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اُن کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے سو آپ اُن کو ایک بڑی دردناک سزا کی خبر سنادیجئے جو کہ اُس روز واقع ہوگی کہ اُن کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اُن سے ان لوگوں کی پیشانیوں اور اُن کی کروٹوں اور اُن کی پشتوں کو داغ دیا جائے گا (اور یہ جتلایا جائے گا کہ) یہ وہ ہے جس کو تم نے اپنے واسطے جمع کر رکھا تھا سو اب اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو۔''