ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
وہ بولا یہ تو جزیہ (ٹیکس) ہے، میں نہیں جانتا یہ کیا ہے ؟ اور اب تم جاؤ دوسرے لوگوں سے نمٹ کر میرے پاس آنا، وہ دونوں اس کے بعد سلمی شخص کے پاس گئے اُس نے بطیب ِخاطر جو حق بنتا تھا وہ بہتر انداز میں عطا کیا پھر اور لوگوں سے صدقات وصول کر کے واپسی میں پھر وہ ثعلبہ کے پاس آئے، اُس نے اب بھی انہیں ٹیکس کہہ کر ٹال دیا اور کہا کہ جاؤ میں سوچوں گا،وہ دونوں آنحضرت ۖ کی خدمت حاضر ہوئے اور انہوں نے ابھی رُوداد سنائی بھی نہ تھی کہ پیغمبر علیہ الصلٰوة و السلام نے ثعلبہ کے بارے میں یَاوَیْحَ ثَعْلَبَةَ (ثعلبہ پر افسوس ہے) فرمایا اور سلمی شخص کے لیے برکت کی دعا فرمائی چونکہ ثعلبہ نے صدقہ سے انکار کر کے اپنے اُس وعدہ اور معاہدہ کی خلاف ورزی کی تھی جو اُس نے پیغمبر علیہ السلام کے سامنے کیا تھا کہ میں مال کا حق ادا کروں گا، اس لیے اس موقع پر قرآنِ کریم کی یہ آیتیں نازل ہوئیں : (وَمِنْھُمْ مَّنْ عٰھَدَ اللّٰہَ لَئِنْ اٰتَانَا مِنْ فَضْلِہ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَکُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ o فَلَمَّا اٰتَاھُمْ مِّنْ فَضْلِہ بَخِلُوْبِہ وَتَوَلَّوْا وَھُمْ مُعْرِضُوْنَ o فَاَعْقَبَھُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِھِمْ اِلٰی یَوْمَ یَلْقَوْنَہ مَا اَخْلَفُوا اللّٰہَ مَا وَعَدُوْہُ وَبِمَاکَانُوْا یَکْذِبُوْنَ o اَلَمْ یَعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ سِرَّھُمْ وَنَجْوَاھُمْ وَاَنَّ اللّٰہَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ) ( التوبة : ٧٨) ''اور بعضے ان میں سے وہ ہیں کہ عہد کیا تھا اللہ سے اگر دیوے ہم کو اپنے فضل سے تو ہم ضرور خیرات کریں اور ہوں گے نیکی والوں میں، پھر جب دیا اُن کو اپنے فضل سے تو اُس میں بخل کیااور پھر گئے ٹلا کر، پھر اِس کا اثر رکھ دیا نفاق ان کے دلوں میں جس دن تک کہ وہ اُس سے ملیں گے۔ اس وجہ سے کہ اُنہوں نے خلاف کیا اللہ سے جو وعدہ اُس سے کیا تھا اور اس وجہ سے کہ بولتے تھے جھوٹ، کیا وہ جان نہیں چکے کہ اللہ جانتا ہے اُن کا بھید اور ان کا مشورہ اور یہ کہ اللہ خوب جانتا ہے سب چھپی باتوں کو۔'' جب یہ خبر ثعلبہ کو خبر پہنچی تو وہ اپنا صدقہ لے کر آنحضرت ۖ کی خدمت میں پہنچا اور اسے قبول کرنے کی درخواست کی، آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تیرا صدقہ قبول کرنے