حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
دوسری دلیل اور اُس کا جواب:عَنْ عِيسَى ابْنِ جَارِيَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ:صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَأَوْتَرَ فَلَمَّا كَانَتِ الْقَابِلَةُ اجْتَمَعْنَا فِي الْمَسْجِدِ وَرَجَوْنَا أَنْ يَخْرُجَ فَلَمْ نَزَلْ فِيهِ حَتَّى أَصْبَحْنَا ثُمَّ دَخَلْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْتَمَعْنَا الْبَارِحَةَ فِي الْمَسْجِدِ وَرَجَوْنَا أَنْ تُصَلِّيَ بِنَا فَقَالَ:إِنِّي خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ۔(طبرانی صغیر:525) حضرت جابرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺرمضان کے مہینے میں ہمیں8 رکعات اور وتر پڑھائی،جب اگلی رات آئی تو ہم مسجد میں جمع ہوئے اور آپ کے نکلنے کی اُمید لگاکر بیٹھے،اورصبح تک بیٹھے رہےپھر گھر چلے گئے،ہم نے نبی کریمﷺسے عرض کیا یا رسول اللہ!گذشتہ شب ہم مسجد میں جمع ہوئے تھے اوریہ اُمید لگاکر بیٹھے تھے کہ آپ ہمیں نماز پڑھائیں گے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:مجھے اِس بات کا خوف تھا کہ کہیں یہ(تَراویح)تم پر فرض نہ ہوجائے۔جواب :حدیثِ مذکور ضعیف ہے اور اِس کے ضعف پر جمہورمحدّثین کا اِتفاق ہے لہٰذا اِس حدیث سے اِستدلال کرتے ہوئے دوسری کثیر اور صحیح روایات کو ترک کرنا کسی بھی طور پر درست نہیں ۔اورحدیث کے ضعیف ہونےکی وجہ یہ ہے کہ اِس حدیث کے راوی”عیسیٰ بن جاریہ“ضعیف ہیں ،چنانچہ ائمّہ جرح و تعدیل نے انہیں ”مُنکر الحدیث“ اور ضعیف قرار دیاہے۔(میزان الاعتدال:3/13)