حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
اِمام مالکفرماتے ہیں:”لَا أَعْرِفُ رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي تَكْبِيرِ الصَّلَاةِ لَا شَيْءٍ مِنْ فِي خَفْضٍ وَلَا فِي رَفْعٍ“ کہ میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ (نماز کےاندر)کسی چیز میں رفعِ یدین نہیں جانتا، نہ ہی جھکنے میں اور نہ اُٹھنے میں ۔ اِمام مالککے شاگردحضرت عبد الرحمان بن قاسم فرماتے ہیں :”كَانَ رَفْعُ الْيَدَيْنِ عِنْدَ مَالِكٍ ضَعِيفًا إلَّا فِي تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ“ تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ رفعِ یدین کرنا اِمام مالککے نزدیک ضعیف مسلَک تھا۔(المدوّنۃ الکبریٰ:1/165) اِمام مالکنےترکِ رفعِ یدین کا مسلَک اِس لئے اختیار کیا کیونکہ اُن کے نزدیک اہلِ مدینہ کا عمل ایک حجت اور دلیل کی حیثیت رکھتا ہے،چنانچہ علّامہ ابن قیم الجوزی فرماتے ہیں:”مِنْ أُصُولِ مَالِكٍ اتِّبَاعُ عَمَلِ أَهْلِ الْمَدِيْنَةِ وَإِنْ خَالَفَ الْحَدِيْثَ“ یعنی اِمام مالککے اُصول میں سے ہے کہ وہ اہلِ مدینہ کے عمل کی اتباع کرتے ہیں اگرچہ وہ حدیث کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔(بدائع الفوائد للجوزی:4/32) پس اِس سے معلوم ہوا کہ مدینہ منوّرہ جوکہ اہلِ علم اور عالَمِ اِسلام کا عظیم مرکز ہے ،نبی کریمﷺکا جائے سکونت ہے،وہاں کے رہنے والے بھی تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ کہیں رفعِ یدین نہیں کیا کرتے تھے، نیز اِسی سے یہ بھی واضح ہوا کہ آپﷺکا آخری عمل ”ترکِ رفعِ یدین“کا تھا، اِسی وجہ سے خلفاء راشدین صحابہ کرام اور تابعین کی ایک بڑی جماعت نے اِسی کو اختیار کیا ہے ۔